سوال (1279)

“ایک اہم خبر مفتی تقی عثمانی صاحب نے کوکا کولا اور پیپسی کو حرام قرار دیاہے ، مفتی صاحب نے پہلے کہا تھا کہ جو بائیکاٹ کرے تو صحیح ہے اگر نہیں کرتا تو کوئی مسئلہ نہیں یہ اس کےایمان کا جذبہ ہے لیکن ابھی مفتی صاحب نے کوکا کولا اور پیپسی کو حرام قرار دیا ہے براہ مہربانی حرام کھانے پینے سے گریز کریں ورنہ نہ دعائیں قبول ہونگی اور نہ نماز نہ اور کوئی عبادت جس نے حرام چیز استعمال کیا 40 دن تک اس کی کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی تو میری ساری دنیا کے مسلمانوں سے اپیل ہے کہ کوکا کولا اور پیپسی جیسی حرام چیز سے بچیں یہ باتیں فضول نہیں ہیں ان لفظوں کو نظرانداز نہ کریں خدا را” اس میسج کو سب کے پاس حق سمجھ کر بھیجیں ، تاکہ سارے مسلمانوں کو علم ہوجائے کہ پیپسی اور کوک پینا حرام ہیں حرام چیزوں سے بچنا ہمارے ایمان اور دین کا تقاضا ہے”
کیا اس طرح کا فتویٰ جاری کیا جا سکتا ہے ؟

جواب

یہ بے تحقیق محض جذباتی فتوی ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

حلال و حرام کے فتوے بڑے احتیاط کے ساتھ دیے جاتے ہیں ، دلائل کی جانچ پڑتال کرکے بعد میں حلال و حرام کے بارے میں بات کی جاتی ہے ، ہمارے ہاں آئے دن پیپسی ، پولیو کے قطرے ، چائینیز نمک اور کوک کا شوشا اٹھتا ہے ، یہ یاد رکھیں کہ بائیکاٹ ایک الگ چیز ہے ، اور حلال و حرام الگ چیز ہے ۔
میں آج سے کچھ عرصہ پہلے کراچی کے کسی ادارے بیٹھا تھا ، تو وہاں تبلیغی جماعت والے آئے ، ان سے بات چیت ہوئی تو پرنسپل صاحب نے پیپیسی بوتل منگوائی ، تو وہاں شوشا اٹھ گیا کہ یہ حرام ہے ، انہوں نے پھر سیون اپ منگوا لی ، میں نے یہ بات کہی کہ معزز علماء کرام اگر یہ حلال و حرام کا مسئلہ ہے تو اب تک خاموش کیوں ہیں ، ہمارے ہاں بڑے بڑے مسئلے ہوتے ہیں ، ان کے نام کے شمارے شایع ہوتے ہیں ، لیکن اس مسئلے کو آج تک چھیڑا ہی نہیں ہے ، باقی جو مریم خنساء یا ام عبد منیب نے لکھا ہے ، ان کی کسی نے سرپرستی نہیں کی ہے ، اور نہ حمایت کی ہے ، تو یہ بہت اہم مسئلہ ہے ، اس حوالے سے بہت سوچ و بچار کی ضرورت ہے ، باقی بائیکاٹ الگ چیز ہے اور حلال و حرام الگ چیز ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ