سوال (2406)
میرے قریبی رشتہ دار کی بیوی فوت ہو گئی تھی، اب وہ اس کے غم میں گانے سنتا ہے کیا اس شخص کے گانے سننے سے اس کی بیوی کو بھی گناہ ہوگا؟
جواب
گانا بجانا اور سننا دلوں پہ زنگ لگانے والا اور ذکر اللہ سے دور کرنے والا حرام عمل اور گھناؤنا جرم ہے۔
چنانچہ اللہ پاک نے قران مجید میں لہو الحدیث (گانے بجانے وغیرہ) کی خریداری کرنے والے لوگوں کے لیے رسوا کن عذاب کا اعلان کیا ہے۔ (لقمان:6)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے مذکورہ بالا آیت میں موجود لہو الحدیث کے متعلق تین بار قسم اٹھا کر فرمایا کہ اس سے مراد “گانا بجانا” ہے۔ (تفسیر طبری تحت الآیة رقم : 6 من سورۃ لقمان)
جبکہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے انہوں نے لہو الحدیث سے “گانا بجانا اور اس کو سننا” مراد لیا ہے۔ (تفسیر طبری تحت الآیة رقم : 6 من سورۃ لقمان)
نیز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: میری امت کے کچھ لوگ شراب پئیں گے ، اس کا نام اصل نام کی بجائے اور رکھ لیں گے، ان کے سامنے باجے بجائے جائیں گے اور گانے والیاں گائیں گی۔ اللہ تعالی انہیں زمین میں دھنسا دے گا اور ان میں سے بعض کو بندر اور خنزیر بنا دے گا۔ (سنن ابن ماجہ:4020)
غم دور کرنے اور دل کی تسکین کے لیے گانے کی بجائے قرآن کریم اور اذکار پڑھنا اور سننا چاہیے جو دلوں کے اطمینان اور سکون کا باعث ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسکین حاصل ہوتی ہے۔ (الرعد:28)
صورت مسئولہ میں اس گھناؤنا جرم کرنے والے کے گناہ کا وبال خود اسی پہ ہے ، نہ کہ اس کی بیوی پر کیونکہ یہ ظلم بن جائے گا جبکہ اللہ ظلم سے پاک ہے۔ (کہف:49)
لہذا اس کی بیوی اس کے اس گناہ سے بَری ہے، یہ جرم اسی مجرم کے اپنے کھاتے میں لکھا جائے گا چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا کہ : جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے وہ اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ (الانعام:164)
فضیلۃ العالم محمد فهد المحمدى حفظہ اللہ
مدرس: دار الحديث المحمدية جلالپور پیر والا ضلع ملتان