سوال (1997)

کیا عقیقہ کے لیے جانور کا کم از کم دو دانتا ہونا شرط ہے؟

جواب

بعض اہل علم کا خیال ہے، لیکن عموماً علماء کا یہ خیال ہے کہ عقیقہ کے جانور میں اس قسم کی کوئی شرط نہیں ہے، عام قاعدہ یہ ہے کہ جانور اچھا ہونا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

مجلس التحقيق الإسلامى میں جو توضیح میں نے ایک مضمون پر کی تھی پیش خدمت ہے:
کبار مشائخ ہی مفصل جواب دیں گے، یہ ان ائمہ محدثین کا اجتہاد ہے ، قربانی کی طرح عقیقہ کے جانور میں بھی وہی شرائط ہونا ضروری ہو، اس پر کوئی صریح اور مستقل دلیل و قرینہ موجود نہیں ہے، شاۃ واقعی پوری عمر یعنی جوان پر بولا جاتا ہے، مگر اس سے مراد دو دانتا لینا اور اسے قربانی سے تعبیر کر کے اس پر وہی شرائط لاگو کرنا جو قربانی والے جانور میں ہوں یہ موقف وفتوی دلیل کا محتاج ہے، پھر دیکھیں کہ قربانی کے لیے کونسے عیوب مانع ہیں، وہ صراحت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں، جبکہ عقیقہ میں اس طرح سے کوئی وضاحت نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے بیان نہیں ہوئی ہے ، قربانی کے لیے دوندا جانور ہونا ضروری ہے، الا کہ تنگی ہو جبکہ عقیقہ میں ایسی کوئی وضاحت کسی بھی صحیح حدیث میں بیان نہیں ہوئی ہے آخر کیوں ، البتہ ائمہ محدثین و فقہاء کی تصریحات کے پیش نظر اس میں بھی قربانی والے جانور کی مثل حددرجہ احتیاط کرے اور لاغر، بڑے عیب والے جانور کے عقیقہ سے اجتناب کرے، کیونکہ رب العالمین کی رضا کے لیے عقیقہ میں بھی جانور وہی قربان کرنا چاہیے جو جوان اور خوبصورت ہو۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ