سوال (6022)

اگر حقوق العباد معاف نہیں ہوتے تو اللہ نے 100 قتل کرنے والوں کو معاف کردیا تھا۔یہ کیسے ممکن ہوا؟
دوسرا سوال: پھر ان مقتولین کو بدلہ کیسے ملا؟

جواب

حکم اللہ تعالیٰ کا چلتا ہے، یہ لوگوں نے بات بنا لی ہے، حقوق العباد معاف نہیں ہوتے ہیں، لیکن ایسے بھی لوگ ہیں، جب توبہ کرنا چاہتے تھے، لیکن وہ کس سے توبہ کریں، کس سے معافی مانگیں، ان کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے، اللہ تعالیٰ بہترین بدلہ دینے اور دلوانے والا ہے، جب اللہ تعالٰی نے اس کا ذمہ لے لیا ہے، اپنے نبی سے اس کی معاف کا اعلان کردیا ہے تو بات ختم ہوگئی، قیامت کے دن ایسے بہت سارے لوگ ہونگے، جن کا ذمہ اللہ تعالیٰ اٹھائیں گے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

دنیا میں شرک سمیت ہر گناہ کی معافی خالص توبہ کے ساتھ ہو سکتی ہے۔
آخرت میں بھی الله تعالى جسے چاہیں گے معاف فرما دیں گے سواے شرک کرنے والے اور اس پر فوت ہونے والے کے۔
ارشاد باری تعالی ہے:

إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا

بے شک الله اس بات کو نہیں بخشیں گے کہ ان کا شریک بنایا جائے اور وہ بخش دیں گے جو اس کے علاوہ ہے، جسے چاہیں گے اور جو الله کا شریک بنائے تو یقیناً اس نے بہت بڑا گناہ گھڑا۔ النساء:(48)
اسی طرح کئ لوگوں کو رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی شفاعت کے ذریعے معافی مل جائے گی۔
اور کئ لوگ( چاہے ان کا تعلق حقوق العباد سے ہو حقوق الله سے ہو) سزا پا کر جہنم سے نکال لئے جائیں یہ سب رب العالمین کی مرضی کے تحت ہے۔
اسی طرح من المفلس والی صحیح مسلم کی حدیث کی روشنی میں حقوق العباد کے معاملے میں مظلوم لوگوں کو کمال عدل کے ساتھ بدلہ دیا جائے گا۔ والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ