سوال (2527)

کیا ہر دورود شریف آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچایا جاتا ہے یا صرف درود ابراہیمی کی یہ فضیلت ہے؟

جواب

جو دورود سلام شرعی صیغے کے ساتھ پڑھا جائے، جو شریعت نے صیغے متعین کیے ہیں، ان صیغوں سے خروج نہ کرے، اپنی طرف سے کوئی اور شرط بھی نہ لگائے، مطلق کو مقید نہ کرے، مقید کو مطلق نہ کرے، کچھ اور چیزیں ملحوظ خاطر رکھے تو پھر ہر وہ صیغہ جائز ہے جو شریعت سے ثابت ہے ، خواہ صلاۃ کا ہو یا سلام کا ہو، جب وہ پڑھا جائے گا تو ان شاءاللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بذریعہ فرشتے پہنچا دیا جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیتے ہیں، باقی اس کی حقیقت کو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

میرا خیال ہے کہ شیخ اگر ہم اپنے آپ کو مسنون اور ثابت کلمات تک محدود رکھیں، یہ دروازہ نہ کھولیں، اس لیے کہ اب ہمارے اہل حدیثوں میں تجدد اور روشن خیالی آگئی ہے، خصوصاً درود کے کلمات کے حساب سے کئی خرابیاں واقع ہوئی ہیں، لہذا اس کو ان کلمات تک محدود رکھیں کہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوں ۔

فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ

شرعی صیغوں تک محدود رکھ دیا جائے، اپنی طرف سے شروط و قیود ذکر نہیں کیے جائیں، لیکن اگر ہم کہیں کہ الفاظ بھی وہ ہوں تو پھر یہ تھوڑا مشکل ہو جائے گا، کیونکہ ہم کہتے ہیں کہ”نحمده و نصلي علي رسوله الكريم” اب یہ الفاظ حدیث میں کہاں صادر ہوئے ہیں، لیکن یہ الفاظ اگر شرعی تقاضے مکمل کر رہے ہیں تو یہ الفاظ جائز ہیں، باقی عبادت میں وہی دورود مطلوب ہےجو مسنون ہو۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ