سوال (5109)

کیا امام غزالی سلفی عالم تھے؟

جواب

بلکہ اشعری اور صوفی عالم دین تھے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ

سائل: کہا جاتا ہے کہ انہوں نے آخر وقت میں اپنے تمام غلط عقائد و نظریات سے رجوع کر لیا تھا۔ اس میں کہاں تک صداقت ہے؟
جواب: بالکل ممکن ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ

جی ہاں امام غزالی رحمہ اللہ نے نہ صرف اپنے سابقہ نظریات سے رجوع کیا تھا بلکہ ان کی تردید پر مفصل لکھا بھی ہے اور آخری ایام میں صحیح بخاری سے اتنا شغف تھا کہ ہر وقت صحیح بخاری ساتھ رکھتے اور پڑھتے رہتے تھے، ملا علی قاری رحمہ اللہ اس بابت لکھتے ہیں کہ:

مات الغزالي والبخاري على صدره.

فضیلۃ العالم عبد العزیز آزاد حفظہ اللہ

سائل: “کیا ان کی اولین تصانیف کو معیارِ اعتبار میں شمار کیا جائے گا، یا اُن پر تنقیدی نظر ڈالنا زیادہ قرینِ انصاف ہوگا؟”
جواب: شاید آپ یہ پوچھ رہے ہیں کہ ان کی اولین تصانیف کو معتبر سمجھا جائے گا یا نہیں، اس حوالے سے بات یہ ہے کہ سو فیصد معتبر تو کسی کی بھی کتاب کو نہیں کہا جا سکتا، صرف کتاب اللہ کو یہ اعزاز حاصل ہے، باقی جس کتاب کو بھی پڑھیں، اس کو جانچ پڑتال کرکے پڑھنا چاہیے، کتاب و سنت علی منھج السلف جو بات ہے، وہ ہی صحیح ہوتی ہے، باقی انسان ناقص ہے، غلطیوں کے امکانات ہوتے ہیں، اگر ایسا بندہ ہو جس کے اول نظریات الگ ہوں، بعد میں الگ ہوں، اول تو اس کو جوئینر لوگ نہ پڑھیں، اگر اس کو پڑھیں تو علماء کی نگرانی میں پڑھیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

امام غزالی رحمہ اللہ نے خود اپنی کتابوں سے براءت کا اظہار کیا ہے، “ممقد من الضلال” میں اس بات پر انہوں نے گفتگو کی ہے، میرے ساتھ کیا ہوا ہے، اب میں کیسا ہوں، اس پر تفصیل سے گفتگو کی ہے، پھر ان نظریات کی رد پر خود کتابیں لکھی ہیں، جیسا کہ فلسفے کا انھوں نے رد کیا ہے، اس طرح انہوں باطنیات کا رد کیا ہے، انہوں نے خود ان کو قابل التفات نہیں سمجھا ہے، میرے خیال سے ان کو پڑھنا زیادہ مناسب و معقول نہیں ہے، ابو حنیف ندوی نے امام غزالی پر چند کتابیں لکھی ہیں، جیسا کہ تعلیمات غزالی، ان کو پڑھ لیا جائے تو زیادہ بہتر ہے، ان کتابوں سے پہلے جو مقدمہ ہے، وہ بڑا جاندار ہے، اس کو بھی دیکھ لیا جائے تو بڑا فائدہ ہوگا۔

فضیلۃ العالم عبد العزیز آزاد حفظہ اللہ