سوال (1536)

ڈاکٹروں کی نئی تحقیق کے مطابق اگر خنزیر کا گردہ انسان کو لگایا جائے تو انسان کے لیے وہ عمل مفید ثابت ہو سکتا ہے ؟ کیا کوئی گردے کا مریض مسلمان خنزیر کا گردہ لگا سکتا ہے ؟

جواب

جدید دور ہے ، انسان وافر مقدار میں موجود ہیں ، انسانیت کے لیے مفید اشیاء بھی وافر مقدار میں موجود ہیں ، اس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بڑی نعمت ہے کہ حلال جانور اور چوپائے ہیں ، لہذا اپنے علاج کے سلسلے میں اگر ہڈی ، گوشت ، گردہ یا دل لگانا ہو تو اسی پر اکتفاء کرنا چاہیے ، نجس جانور سے اجتناب کرنا چاہیے ، البتہ حلال جانور میں سے کوئی دستیاب نہیں ہے یا کوئی انسان اپنا گردہ دینے پر آمادہ نہیں ہے ، تو آخری صورت یہ ہے کہ اگر اس کی زندگی اس پر ہی موقوف ہے تو اہل علم اجازت دیتے ہیں ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“فَمَنِ اضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَيۡهِ‌ؕ” [سورة البقرة : 173]

«پھر جو مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں»
میں سمجھتا ہوں کہ آج ایسے مسائل درپیش نہیں ہیں ، میڈیکل سائنس کے وسائل بہت دستیاب ہیں ، لہذا یہ غیر ضروری حرکت ہوگی کہ ایک نجس جانور کا دل یا گردہ انسان کو لگایا جائے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

حرام جانور نجس العین ہے ، اس کا دل گردہ وغیرہ مسلمان کے جسم میں لگانا جائز نہیں ہے ، اگر اس کے بغیر موت کا اندیشہ ہو تب بھی نہیں کیونکہ مرنا تو اٹل حقیقت ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

مضطر کے احکامات الگ ہیں ۔ و انتم اعلم بذالك
مضطر خنزیر کھا سکتا ہے تو اس کے اعضاء اضطراراً کیوں نہیں لگا سکتا ؟
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“فَمَنِ اضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَيۡهِ‌ؕ” [سورة البقرة : 173]

«پھر جو مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں»

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ