سوال (6388)

کیا جمعہ کا ایک بھی خطبہ ثابت ہے؟

جواب

تمام صحیح احادیث میں دو کا ذکر ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیا کرتے تھے، دونوں کے درمیان بیٹھتے تھے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ہمارے علم کے مطابق جمعہ کا ایک خطبہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔
معروف ومسنون دو خطبے ہی ہیں۔
ملاحظہ کریں:

ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﻤﺮ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﻤﺎ، ﻗﺎﻝ: ﻛﺎﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﺨﻄﺐ ﻗﺎﺋﻤﺎ، ﺛﻢ ﻳﻘﻌﺪ، ﺛﻢ ﻳﻘﻮﻡ ﻛﻤﺎ ﺗﻔﻌﻠﻮﻥ اﻵﻥ، صحیح البخاری:(920) ﺑﺎﺏ اﻟﺨﻄﺒﺔ ﻗﺎﺋﻤﺎ

صحیح مسلم کے الفاظ ہیں:

ﻛﺎﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﺨﻄﺐ ﻳﻮﻡ اﻟﺠﻤﻌﺔ ﻗﺎﺋﻤﺎ، ﺛﻢ ﻳﺠﻠﺲ، ﺛﻢ ﻳﻘﻮﻡ ﻗﺎﻝ: ﻛﻤﺎ ﻳﻔﻌﻠﻮﻥ اﻟﻴﻮﻡ، صحیح مسلم :(861) ﺑﺎﺏ ﺫﻛﺮ اﻟﺨﻄﺒﺘﻴﻦ ﻗﺒﻞ اﻟﺼﻼﺓ ﻭﻣﺎ ﻓﻴﻬﻤﺎ ﻣﻦ اﻟﺠﻠﺴﺔ،
ﻋﻦ اﺑﻦ ﻋﻤﺮ، ﻗﺎﻝ: ﻛﺎﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﺨﻄﺐ ﺧﻄﺒﺘﻴﻦ، ﻛﺎﻥ ﻳﺠﻠﺲ ﺇﺫا ﺻﻌﺪ اﻟﻤﻨﺒﺮ ﺣﺘﻰ ﻳﻔﺮﻍ ﺃﺭاﻩ ﻗﺎﻝ: اﻟﻤﺆﺫﻥ ﺛﻢ ﻳﻘﻮﻡ، ﻓﻴﺨﻄﺐ، ﺛﻢ ﻳﺠﻠﺲ ﻓﻼ ﻳﺘﻜﻠﻢ، ﺛﻢ ﻳﻘﻮﻡ ﻓﻴﺨﻄﺐ ،
سنن أبو داود:(1092) صحیح
ﻋﻦ ﺳﻤﺎﻙ، ﻗﺎﻝ: ﺃﻧﺒﺄﻧﻲ ﺟﺎﺑﺮ ﺑﻦ ﺳﻤﺮﺓ، ﺃﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ، ﻛﺎﻥ ﻳﺨﻄﺐ ﻗﺎﺋﻤﺎ، ﺛﻢ ﻳﺠﻠﺲ، ﺛﻢ ﻳﻘﻮﻡ ﻓﻴﺨﻄﺐ ﻗﺎﺋﻤﺎ، ﻓﻤﻦ ﻧﺒﺄﻙ ﺃﻧﻪ ﻛﺎﻥ ﻳﺨﻄﺐ ﺟﺎﻟﺴﺎ ﻓﻘﺪ ﻛﺬﺏ، ﻓﻘﺪ ﻭاﻟﻠﻪ ﺻﻠﻴﺖ ﻣﻌﻪ ﺃﻛﺜﺮ ﻣﻦ ﺃﻟﻔﻲ ﺻﻼﺓ، صحیح مسلم:(862)
ﻋﻦ ﺟﺎﺑﺮ ﺑﻦ ﺳﻤﺮﺓ، ﻗﺎﻝ: ﻛﺎﻧﺖ ﻟﻠﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺧﻄﺒﺘﺎﻥ ﻳﺠﻠﺲ ﺑﻴﻨﻬﻤﺎ ﻳﻘﺮﺃ اﻟﻘﺮﺁﻥ، ﻭﻳﺬﻛﺮ اﻟﻨﺎﺱ، صحیح مسلم:(862) ﺑﺎﺏ ﺫﻛﺮ اﻟﺨﻄﺒﺘﻴﻦ ﻗﺒﻞ اﻟﺼﻼﺓ ﻭﻣﺎ ﻓﻴﻬﻤﺎ ﻣﻦ اﻟﺠﻠﺴﺔ،

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے دو خطبے ہی سنت سے ثابت ہیں اور ہمیں سنت کی ہی پیروی کرنی ہے۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ