سوال (2052)

مندرجہ ذیل لنک میں ویڈیو دیکھی جا سکتی ہے کہ خطیب صاحب کو لوگ ایک عجیب انداز سے ہاتھ میں پیسے تھما رہے ہیں، کیا ایسا جائز ہے؟
https://www.facebook.com/share/v/cCDfpZ5iKTkRj2Ha/?mibextid=xfxF2i

جواب

انتہائی گھٹیا اور بھونڈا انداز ہے، اسے شریفانہ طریقہ نہیں کہا جا سکتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

اہل علم اور علماء کی خدمت ہونی چاہیے، لیکن یہ جو طریقہ ویڈیو میں اپنایا گیا ہے، یہ اس طرح ہے، جس طرح ایک ناچنے والی ، رقاص اور طوائف کو دیا جاتا ہے، وہ ہی طریقہ ہے، پھر کیا فرق رہ گیا ہے، اس لیے دینے والوں کے لیے بھی کچھ آداب ہیں، لینے والوں کے لیےبھی کچھ آداب ہیں، یہ اہل بدعت کا طریقہ کار ہے، اہل بدعت اپنے واعظین اور ذاکرین کی اس طرح حوصلہ افزائی کرتے ہیں، لہذا خدمت اپنی جگہ پر ہے، لیکن انداز صحیح نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس روایت و طریقہ پر سب سے پہلے روکنے کا حق بیان کرنے والے کو ہے، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے زیادہ باکمال خطیب و واعظ اور پر تاثیر داعی مبلغ اور داعی خوش الحانی سے قرآن کریم پڑھنےوالا کوئی نہیں تھا، جیسے چاہنے والے جانثار اصحاب رب العالمین نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو عطا فرمائے اور کسی کوعطاء نہیں فرمائے مگر کبھی صحابہ کرام نے اس طرح کا تکلف و غلو اور فضول اظہار محبت جس سے کبر تک کی جھلک نظر آئے اختیار نہیں کیا ہے۔
تبلیغ جیسے مبارک عمل میں اس طرح کے کام قابل مذمت وقابل تردید ہیں ہم اہل الحديث کا ان جیسے لوگوں سے اعلان براءت ہونا چاہیے، یہ غلطی ہے اسے ثقہ علماء کو غلطی ہی کہنا چاہیے۔
افسوس کے اہل بدعت کی نقالی ہمارے اندر بھی سرایت کرنے لگی ہے۔
هداهم الله تعالی

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ