سوال (5150)
کیا لڑکی کا نکاح کرنا سنت ہے یا فرض ہے؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔
جواب
١٤٤٤ ہجری میں آنے کے بعد یہ سوال کچھ عجیب سا نہیں لگتا مسلم معاشرے کے لیے؟
ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہماری آج تک رہنمائی ہی نہیں ہوئی، خاص طور پر لڑکی کے نکاح کے مسئلے میں۔
قرآن میں صاف حکم ہے:
“وَأَنكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنكُمْ”
(تم میں سے بے جوڑوں کے جوڑے بنا دو)
ایسے بہت سے دلائل جمع کیے جا سکتے ہیں جو وجوب کا تقاضا کرتے ہوں۔
مثلاً:
“یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ”
(اے نوجوانوں کے گروہ! تم میں سے جو نکاح کی استطاعت رکھے، وہ نکاح کرے)
یہ خطاب اگرچہ مردوں سے ہے، مگر جب تمام دلائل کو جمع کیا جائے تو شباب نوجوانی لڑکیوں پر بھی آتی ہے۔ ان کے لیے بھی عفت اور پاکدامنی کا راستہ یہی ہے۔
یہ بھی اسی طرف اشارہ ہے کہ نکاح ایک اہم ضرورت ہے۔ ان لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہیے جو صرف نام کے مصلح (اصلاح کے دعوے دار) بنے پھرتے ہیں، جو درحقیقت منافق، چالاک (ماکر) اور ۔مفاد پرست قائدین ہوتے ہیں، جو قید و مقرر (شرعی حدود) سے ہٹ کر بات کرتے ہیں۔ ان کی باتوں میں نہیں آنا چاہیے۔ اسلام آج نازل نہیں ہوا — الحمدللہ، اسلام مکمل ہے۔
جسے پڑھنا چاہیے، اسے اہلِ علم سے رابطے میں رہنا چاہیے۔
ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اتنا اہم مسئلہ اس انداز میں پوچھا جا رہا ہے جیسے:
کیا یہ فرض ہے؟
کرنا بھی چاہیے یا نہیں؟
یعنی سوال سے لگتا ہے جیسے کچھ پتہ ہی نہیں کہ نکاح کا کیا حکم ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ