سوال (1114)

حالت رکوع میں شامل ہونے سے رکعت ہو جائے گی؟

جواب

اکثر عرب و عجم کے علماء رکوع کی رکعت کو مانتے ہیں ، اس کے قائل ہیں ، جو قائل نہیں ہیں وہ کہتے ہیں آپ نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھی ہے ، سورہ فاتحہ رکن ہے ۔
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ” [صحيح البخاري : 756]

«جس شخص نے سورة فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی»
یہ موقف زیادہ مضبوط ہے ، اور مرفوع ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

شیخنا میں آپ کی بات میں تھوڑا سا اضافہ کرتا ہوں کہ رکوع میں شامل ہونے والے کے تین رکن رہ جاتے ہیں ، تکبیر تحریمہ ، قیام اور سورۃ فاتحہ ، ایک رکن رہ جانے سے رکعت نہیں ہوتی ہے ، یہاں تین تین رکن رہ جاتے ہیں ۔

فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

فاتحہ اور قیام دو رکن رہ گئے۔ اس لئے وہ رکعت نہیں ہوگی ، رکوع میں ملنے سے رکعت ہو جاتی ہے اس باب میں وارد ساری مرفوع روایات میں کلام ہے۔ مزید شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے مقالات میں ان احادیث پر کلام دیکھ لیں۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

مرفوع روایات میں کلام ہے ، لیکن جو آثار موطا امام مالک اور دیگر کتب میں ہیں!؟

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

جی بالکل اسی لیے بعض علماء کا موقف ہے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

سوال: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّہ عنہ جماعت میں پیچھے سے ہی رکوع کرتے ہوئے شامل ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد کہا کہ دوبارہ ایسا نہ کرنا  تو اس سے یہ دلیل لیتے ہیں کہ رکوع میں شامل ہونے سے رکعت ہوجاتی ہے لوٹانے کی ضرورت نہیں۔

جواب: حالت رکوع میں شامل ہونے والے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نہیں تھے، سیدنا ابو بکرہ رضی اللہ عنہ تھے، یہ دوسرے صحابی ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ “زادك الله حرصا و لا تعد” اب یہ جو لا تعد ہے اس کو بعض نے و لا تعُدّ، ولا تُعِد، ولا تَعْدوا ہے، اس میں احتمال ہے، قاعدہ ہے کہ جب احتمال آجائے تو استدلال کی حیثیت نہیں رہتا ہے، لہذا اس حدیث سے لوگوں کی رکعت کو ثابت کرنا صحیح نہیں ہے، ویسے صحابہ کرام سے لے کر آج تک یہ مسئلہ مختلف فیہ ہے، ہمارے نزدیک اس کی رکعت نہیں ہوتی ہے، کیونکہ قیام فرض ہے، وہ رہ جاتا ہے، سورۃ فاتحہ فرض اور رکن ہے، وہ سورۃ فاتحہ بھی رہ جاتی ہے، ایسی صورت میں یہ ہے کہ رکعت نہیں ہوگی، باقی بعض سلف اس کے قائل تھے کہ رکعت شمار ہوگی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: میرا سوال یہ ہے کہ ایک شخص ایک رکعت کے بعد آیا ہے، بھولے سے امام کے ساتھ سلام پھیر دیا ہے، اب اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: بھول کی وجہ سے ہوا ہے، تو وہ باقی نماز ادا کرکے دو سجدے سہو کرے گا تو ان شاءاللہ درست ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ