سوال (5323)

ایک شخص کے ذمے قرض ہے وہ فوت ہو گیا، کیا قرض کی ادائیگی تک اس کے حساب کتاب مؤخر ہو جاتے ہیں کیا معاملہ ہوتا ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص مقروض ہو اور قرض ادا کیے بغیر دنیا سے چلا جائے تو محض موت سے یہ نہیں ہو جاتا کہ اس پر قبر کا حساب یا عذاب مؤخر کر دیا جائے گا یا وہ سوال و جواب سے بچ جائے گا، ایسا نہیں ہے۔ وہ زمین تلے دبا ہوا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر رحم کریں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مقروض شخص کا جنازہ پڑھانے سے انکار کیا تھا یہاں تک کہ ایک صحابی نے ضمانت لی کہ وہ قرض ادا کریں گے، تب آپ ﷺ نے جنازہ پڑھایا۔ بعد میں جب قرض کی ادائیگی ہو گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: “اب اس کی جلد ٹھنڈی ہوئی ہے” یعنی اب وہ تکلیف سے نکلا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مرنے کے بعد بھی قرض انسان پر بوجھ رہتا ہے اور قبر کی سختی کا سبب بن سکتا ہے، جب تک اسے ادا نہ کر دیا جائے۔
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ قرض کو ہلکا نہ لیں، اور مرنے سے پہلے اس کی ادائیگی کی پوری کوشش کریں یا وصیت چھوڑ جائیں تاکہ وارث اسے ادا کر دیں۔
باقی یہ کہیں بھی لکھا ہوا نہیں کہ قرض کی ادائیگی تک حساب و کتاب مؤخر کیا جاتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ