سوال (488)

جب جسم سے روح الگ ہوجائے تو غسل دیتے وقت پہنچنے والی تکلیف میت کو محسوس ہوتی ہے ؟

جواب

میت کو تو تکلیف ہوتی ہے ، اس کو ہم اس حدیث سے سمجھ سکتے ہیں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ”. [صحيح البخاري: 1286]

’’میت پر گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے‘‘۔
سیدنا عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ، ‏‏‏‏‏‏كَكَسْرِهِ حَيًّا”. [سنن ابي داؤد: 3207]

’’مردے کی ہڈی توڑنا زندے کی ہڈی توڑنے کی طرح ہے‘‘۔
اس میں تعظیم اور تعذیب اور تکلیف کا پہلو بھی ہے ، ورنہ تو پھر عذاب اور ثواب کا کیا فائدہ ہے ، حقیقت یہی ہے کہ قبر کا حال مردہ ہی جانتا ہے ، جس پر گزرتی ہے اس کو ہی پتا ہوتا ہے ، آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں ، اس کی وجہ بھی یہی بتائی گئی ہے کہ وہ دیکھتا ہے کہ میری روح کو کہاں لے کر جا رہے ہیں ، کندھے پر اٹھا کر قبرستان جا رہے ہوتے ہیں تو میت کہہ رہی ہوتی ہے ۔
سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

“إِذَا وُضِعَتِ الْجِنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ قَدِّمُونِي، ‏‏‏‏‏‏قَدِّمُونِي، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ يَا وَيْلَهَا، ‏‏‏‏‏‏أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا؟ يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا الْإِنْسَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْ سَمِعَهَا الْإِنْسَانُ لَصَعِقَ”. [صحيح البخاري: 1380]

’’جب جنازہ تیار ہوجاتا ہے پھر مرد اس کو اپنی گردنوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر وہ مردہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ ہاں آگے لیے چلو مجھے بڑھائے چلو اور اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے۔ ہائے رے خرابی! میرا جنازہ کہاں لیے جا رہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا تمام اللہ کی مخلوق سنتی ہے۔ اگر کہیں انسان سن پائیں تو بیہوش ہوجائیں‘‘۔
یہ تمام حقیقتیں ہیں جو اس کےاحساس اور شعور کو ظاہر کرتی ہیں ، حقیقت میں ایمان ہی ایمان بالغیب ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اس پر مزید غور کر لینا چاہیے۔ “کسر عظم المیت ککسره حیا” میں وجہ شبہ تکلیف نہیں ہے۔ یہ محض انسانی تکریم کی وجہ سے فرمایا گیا ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ میت دنیاوی تکالیف سے مبرا ہو جاتی ہے ۔ جہاں تک تعذیب خداوندی کے نتیجے میں تکلیف کے شعور کا تعلق ہے تو وہ اللّٰہ تعالیٰ تعذیب کے وقت پیدا کر دیتا ہے جس کا ادراک ہمیں نہیں ہے ۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اگر کوئی انسان میت کو مارے تو بھی اس میں تکلیف کا شعور پیدا ہو جاتا ہے۔

فضیلۃ العالم قمر حسن حفظہ اللہ

زندہ اور میت کا سب کچھ الگ الگ ہے ، یہاں تک کہ تعظیم و تکریم بھی منکرین قبر تو منکرین ہیں وہ ان باتوں سے بھی نہیں مانتے ہیں ، ہاں البتہ میت اور زندہ کے معاملات کو الگ نہ سمجھنے والے ضرور دلیل بنا لیں گے ۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ