سوال (6223)
عطا کر دیں بلا کر دیں بٹھا کر دیں، اٹھا کر دیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مختار کل ہیں جیسے جب چاہیں عطا کر دیں۔ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایسے کہنا صحیح ہے؟
جواب
جنہوں نے یہ کہا ہے ان سے کہیں کہ تھوڑی سی عقل بھی استعمال کر لینی چاہئے بھلا کوئی آپ کو کہے کہ میں پاکستان کا مختار کل ہوں تو آپ کیا اس کو مختار کل مان لیں گے؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ نہیں مانیں گے تو پھر اپنی عقل سے اگلا سوال کریں کہ پھر کیسے مانیں گے؟
ظاہر ہے کہ جب تک کوئی ٹھوس دلیل نہ دکھائیں گے آپ نہیں مانیں گے۔
بالکل اسی طرح اس سےکہیں کہ آپ نے اس کی کوئی دلیل دیکھی ہے کہ نبیﷺ مختار کل ہیں اسکے الٹ تو دلیلیں قرآن و احادیث میں جگہ جگہ ذکر ہیں مثلا سورہ اعراف[١٨٨] میں اللہ کہتا ہے کہ:
قُل لَّا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ ۚ وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ،
یعنی آپ کہہ دیجئے کہ: ”مجھے تو خود اپنے آپ کو بھی نفع یا نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں۔ اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے وہ ہوتا ہے۔ اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں حاصل کرلیتا اور مجھے کبھی کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔
اس سے پتا چلتا ہے کہ اگر آپ ﷺ کو غیب کا پتا چل جاتا تو پھر انکو کبھی کوئی تکلیف نہیں آ سکتی تھی تو وہ اپنی تکلیف کے اپنی مرضی سے دور کرنے پہ قادر نہیں تھے تبھی تو وہ قاری صحابہ کو شہید کر دیا گیا مگر آپ ان کو نہ بچا سکے کیونکہ علم ہی نہیں تھا کہ انکو دھوکے سے شہید کر دیا جائے گا اسی طرح کی سینکڑوں دلیلیں اس مختار کل کے خلاف موجود ہیں ان سے کوئی ایک دلیل پوچھ لیں۔
فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ




