سوال (6003)

شیخ عبدالوکیل ناصر حفظہ اللہ سے پوچھنا تھا کہ یہاں کن سے سمجھنے میں اجتہادی غلطی ہو رہی ہے مجھے کسی نے بھیج کر پوچھا تھا میں نے بتانا ہے تو کنفرم کرنے کے لئے شیخ محترم سے پوچھا ہے۔
ویسے میرے نزدیک شیخ عبدالولی حفظہ اللہ درست ہیں کیونکہ فرض کریں فاطمہ بچی ہے اسکا والد اور دادی ہیں اور اس دادی کے کچھ بھائی ہیں۔
اب شیخ عبدالرحمن کہ رہے ہیں کہ وہ دادی کے بھائی اس والد کے نانا کی اولاد سے ہیں تو نانا کی اولاد محرم نہیں ہوتی ہے لیکن یہ دلیل مجھے عجیب لگی ہے۔
اس والد کے نانا کی اولاد تو اس کے ماموں اور خالہ ہوتی ہے تو کیا اس والد کی خالہ (یعنی دادی کی بہن) اس والد کے لے نامحرم ہو گی اس وجہ سے کہ وہ اس والد کے نانا کی اولاد سے ہے یہ دلیل مجھے درست نہیں لگی۔
اگر کوئی اور دلیل ہے تو وہ پوچھنا تھی ورنہ میں نے اپنے سائل کو جواب دینا تھا کہ شیخ عبدالولی درست ہیں۔

جواب

ہمارے نزدیک دونوں طرف رشتے محارم بنتے ہیں، اس لیے کہ میری بہن کا جو بیٹا ہے، وہ میرا بھانجا ہے، اس کی اولاد ہے، پھر ان کی اولاد ہے، وہ مجھے دادا کہتے ہیں، میرے لیے محرم اس لیے ہیں کہ میرے سگے بھانجے کی اولاد ہے، وہ میرے بچوں کی طرح ہیں، میں ان کا دادا لگوں، یا نانا لگوں، ہر صورت میں ان کا محرم ہوں، عبد الولی کی بات صحیح ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ