سوال (5289)

کیا قربانی، عقیقہ اور نذر کے علاوہ نفلی طور پر اللہ کی راہ جانور ذبح کرنا جائز عمل ہے؟
بہت سے علماء کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ یہ درست عمل نہیں ہے کیونکہ شریعت سے ثابت نہیں؟

جواب

وہ کون سے علماء ہیں جو نا جائز کہتے ہیں؟ ان کی دلیل کیا ہے؟
شرع نے تو کہیں منع نہیں کیا اور عمومی ادلہ گوشت ہدیہ تحفہ یا صدقہ کے ملتے ہیں فقط قربانی ۔عقیقہ۔نذر میں ذبح و ذبیحہ کو قید کرنے کی بھی دلیل چاہئے جناب.
نيز وليمه اور صدقه تو اتنا معروف عمل ہے کہ کوئی عالم اس کا انکار نہیں کر سکتا۔الا۔۔طارق مسعود ۔۔ونعوذ باللہ من شر کل طارق

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: بعض سلفی علماء سے بھی سنا ہے
وہ کہتے ہیں کہ صدقہ ایک عبادت ہے اور عبادت کے لئے دلیل کا ہونا ضروری ہے۔۔۔لہذا جو لوگ صدقے کے طور پر جان قربان کرتے ہیں وہ دلیل دیں شریعت سے؟
جواب: اگر اس کو یوں سمجھیں کہ دعا اک عبادت ہے لھٰذا اس کی دلیل چاہئے مثلا ۔۔دن میں دعا کی دلیل دو۔دوپہر میں دعا کی دلیل دو۔۔سہ پہر میں دعا کی دلیل دو ۔۔شام میں دعا کی دلیل دو ۔۔رات میں دعا کی دلیل دو ۔۔ہفتے کی اتوار کی پیر کی منگل کی بدھ کی جمعرات کی جمعہ کی۔۔۔تو کیا خیال ہے یہ بات درست ھوگی اور ہم تلاش میں لگ جائیں گے۔۔ورنہ فتویٰ؟

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

قرآن وحدیث میں نفلی خیرات وصدقہ پر ترغیب اس کی فضیلت کثرت سے بیان ہوئی ہے۔
سلف صالحین کثرت سے اس کا اہتمام کرتے تھے۔
صدقہ کا جب مطلق ذکر واثبات موجود ہے تو وہ کسی بھی حلال و طیب چیز کی صورت میں دیا جا سکتا ہے جب تک خود سے قرآن وحدیث اس کی تخصیص نہ کر دیں اور یہاں کوئی قید وتخصیص موجود نہیں ہے۔
صدقہ کے طور پر جانور،گوشت،اس کا شوربہ،پھل،کھجور،پنیر وغیرہ کی صورت میں کرنا ملتا ہے
کیا ان احباب کے مطالعہ میں اس سب کی احادیث صحیحہ موجود نہیں ہیں؟

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

جانور ذبح کرنا تو اپنی ذات کے لیے بھی جائز ہے بالفرض آپ کا گوشت کھانے کا ارادہ ہے تو کوئی جانور ذبح ہو گا تو ہی گوشت آپ کے دستر خوان تک پہنچے گا۔ اور جہاں تک صدقہ کے لیے دلیل کی بات ہے تو قربانی، عقیقہ اور نذر حتی کہ کسی قسم کے کفارہ کے علاوہ بھی نفلی طور پر اللہ کی راہ میں محبت الہی کے حصول کے لیے مسکین کو کھانا کھلانا ایک بہترین عمل ہے جس کے دلائل کثرت سے موجود ہیں، اب آپ بغیر کسی خاص وجہ کے محض اللہ کی راہ میں مسکینوں کو کھانا کھلانا چاہیں تو اس میں گوشت پکانے کے لیے جو جانور ذبح کیا جائے گا وہ ذبح نفلی بھی ہو گا اللہ کی راہ میں بھی ہو گا اور جائز بھی ہو گا۔

فضیلۃ الباحث طارق رشید وہاڑی حفظہ اللہ

اس میں افراط و تفریط نہیں ہونا چاہیے۔
1: صدقہ کے نام پر جانوروں کا قتل عام نہ ہو۔
2: فقراء و مساکین میں گوشت کردیا جائے جن کو گوشت نصیب نہیں ہوتا ہے۔
دوسرا موقف راجح ہے۔ اس میں کوئی بھی شرعی قباحت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ