سوال (5011)
کیا سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر بنو امیہ نے دیا ہے؟ کیا حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے دلوایا؟ اور کیا حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے جنازے پر تیر چلائے گئے؟
اسکی طرف رہنمائی فرمائیں؟
جواب
1: سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو زہر دیا گیا یہ بات ثابت ہے۔
[مصنف ابن ابی شیبہ: 38513،سندہ حسن]
لیکن یہ کہنا کہ بنو امیہ نے دیا یہ بے دلیل بات ہے۔ اسی طرح سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے زہر دینے کے متعلق جتنی بھی روایات وارد ہیں سب ضعیف و مردود ہیں۔
2: بعض روافض جو بات کرتے ہیں کہ سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کے جنازہ پر تیر جلائے گئے۔ یہ بے اصل جھوٹی بات ہے۔ جس پر یہ ایک معتبر سند بھی پیش نہیں کرسکتے۔ صرف جھوٹے دعوے ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ
اس سب بارے جتنی روایات ہیں سب غیر ثابت ہیں علمی میدان میں ان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، البتہ سیدنا حسن ابن علی رضی الله عنہ کو زہر دیا جانا ثابت ہے اور زہر دینے والے ہی بے قصور پر الزام لگاتے آ رہے ہیں، یعنی چور بھی اور شور بھی سیدنا حسن ابن علی رضی الله عنہ اور سیدنا معاویہ رضی الله عنہ تو ارشاد باری تعالی کے مطابق حقیقی معنوں میں:
مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ
محمد الله کے رسول ہیں اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ ہیں کافروں پر بہت سخت ہیں، آپس میں نہایت رحم دل ہیں۔ [الفتح: 29] کی عملی تصویر تھے۔
ایسے ہی ایک اور آیت مبارکہ پر غور کریں:
ارشاد باری تعالی ہے:
هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ وَبِالْمُؤْمِنِينَ ،وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
وہی ہے جس نے آپ کو اپنی مدد کے ساتھ اور مومنوں کے ساتھ قوت بخشی۔ اور ان کے دلوں کے درمیان الفت ڈال دی، اگر آپ زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کردیتے ان کے دلوں کے درمیان ( کبھی )الفت نہ ڈالتے اور لیکن الله نے ان کے درمیان الفت ڈال دی۔ بے شک وہ سب پر غالب، کمال حکمت والے ہیں۔
[الانفال: 62 ،63]
رب العالمین تو فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام کے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت ڈال دی اور یہ رافضی پراپیگنڈا صحابہ واہل بیت کو ایک دوسرے کے مخالف ودشمن ظاہر کرتے ہیں۔
تو دلائل قطعیہ پر ایمان رکھیں تاریخ کی بے بنیاد اور من گھڑت باتوں پر توجہ نہ دیں۔
صحابہ کرام واہل بیت ایک دوسرے سے محبت و مودت ورحم دلی سے پیش آتے تھے بلکہ ان کی باہمی رشتے داریاں تھیں۔ والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ