سوال (675)

کیا شیعہ لڑکے یا لڑکی سے نکاح جائز ہے؟

جواب

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا تھا کہ كيا رافضہ سے شادى كرنا جائز ہے ؟
شيخ الاسلام كا جواب تھا:

“الرافضة المحضة هم أهل أهواء وبدع وضلال ، ولا ينبغي للمسلم أن يزوِّج موليته من رافضي .وإن تزوج هو رافضية : صح النكاح ، إن كان يرجو أن تتوب ، وإلا فترك نكاحها أفضل ؛ لئلا تفسد عليه ولده” [مجموع الفتاوى : 32 / 61]

«رافضى لوگ خالصتا بدعتى اور گمراہ لوگ ہيں، كسى بھى مسلمان شخص كو اپنى ولايت ميں موجود کسی عورت كا نكاح رافضى سے نہيں كرنا چاہيے.اور اگر وہ خود رافضى عورت سے شادى كرے تو اس صورت ميں اس كا نكاح صحيح ہو گا جب اس عورت سے توبہ كى اميد ہو، وگرنہ اس سے نكاح نہ كرنا ہى افضل ہے؛ تا كہ وہ اس كى اولاد كو خراب نہ كرے»

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ

اگر تو لڑکا کفریہ عقائد کا مرتکب نہیں ہے تو شادی کی جا سکتی ہے اور اگر کفریہ عقائد کا مرتکب ہے تو پھر قطعاً جائز نہیں ہے ، لیکن کوشش کرنی چاہیے کہ اجتناب ہی کیا جائے
والله اعلم باالصواب

فضیلۃ العالم عبداللہ عزام حفظہ اللہ