سوال (2566)

کیا شرک کرنے والا بندہ ملت اسلامیہ میں رہتا ہے؟

جواب

جو مسلمان ہونے کے باوجود توحید کو چھوڑ کر شرک اکبر میں واقع ہوجاتا ہے، وہ شخص ملت میں تو رہے گا، پھر امت دعوت میں آجائے گا، امت اجابت میں نہیں ہوگا، جو توحید و سنت کو قبول کرتے ہیں وہ امت اجابت میں ہیں، جو توحید کو چھوڑ کر شرک اکبر میں چلا گیا ہے، وہ امت دعوت میں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ فیصلہ ادلہ و قرائن دیکھ کر کیا جاتا ہے، ہم مطلقا کسی پر کفر اکبر اور خارج عن الملة الإسلامية کا فتوی صادر نہیں کر سکتے ہیں۔ آج امت مسلمہ کے اکثر لوگ جہالت و لا علمی کی وجہ سے شرک اکبر میں مبتلا ہیں اور ان لوگوں تک اہل توحید نے توحید خالص کا پیغام اور رد شرک کا پیغام حق نہیں پہنچایا ہے، یعنی اتمام حجت ابھی تک نہیں ہوا ہے کہ ہماری دعوت واصلاح کا دائرہ آج تک صرف اپنی مساجد و کانفرنسوں تک محدود ہے اور ہم شرک کی جگہوں پر اور جو لوگ شرک میں مبتلا ہیں ان تک نہیں پہنچے ہیں، تو ہمارے ذمہ ایسے لوگوں کو توحید کی معرفت و پہچان رب العالمین کا تعارف اور شرک کیا ہے، یہ بتانا ہے احسن طریقے اور نرمی کے ساتھ تاکہ وہ توحید و شرک کو سمجھ کر توحید خالص کو اختیار کریں اور شرک اکبر سے باز آ جائیں۔ رہا اہل بدعت کے علماء کا تو وہ تاویل کرتے ہوئے شرک کے مرتکب ہیں وہ بلا تاویل شرک میں مبتلا نہیں ہیں، ہاں جو کوئی تاویل کیے بغیر اتمام حجت کے بعد علم رکھتے ہوئے شرک کرے گا تو اس کا حکم واضح ہے، لیکن یاد رکھیں تکفیر معین کی اسلام اجازت نہیں دیتا ہے کہ ہم کلمہ پڑھنے والے کو کافر و مشرک کہنے لگ جائیں، ہاں وہ کیا گیا عمل شرک اور کرنے والا مشرک ہی ہوتا ہے، مگر معین کر کے کسی فرد اور گروہ کو ہم ایسا نہیں کہہ سکتے بلکہ آپ مطلقا یوں کہیں کہ یہ عمل صریح شرک اکبر ہے اور اس میں مبتلا شخص مشرک قرار پاتا ہے۔ اس کے ساتھ مسئلہ تکفیر کو سمجھنے کے لیے اصول و قواعد جاننا ضروری ہے، اسباب کفر وشرک کے ساتھ موانع کی معرفت و پہچان ضروری ہے، اس بارے شیخ الحدیث مولانا عبد الستار حماد صاحب کی کتاب مسئلہ ایمان و کفر کا مطالعہ نہایت مفید رہے گا۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

سائل:
کیا اسلام اور شرک دونوں جمع ہو سکتے ہیں؟
جواب:

اس اعتبار سے جمع ہوتے ہیں کہ کبھی مسلم شرک کر سکتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

“وما یومن اکثرھم باللہ الا و ھم مشرکون”

کے تحت اسلام کا دعویٰ کرنے والے مشرک ہو سکتے ہیں، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا ہے۔ واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث ارشد محمود حفظہ اللہ