سوال (2129)

ایک خاتون کی شادی ہوتی ہے، اس کے شوہر بعد میں قادیانی بن جاتے ہیں، لیکن کچھ ہی ٹائم کے بعد شوہر فوت ہوجاتے ہیں، اس کے بعد وہ خاتون بھی فوت ہوجاتی ہے، اب تمام گھر والے گواہی دے رہے ہیں کہ خاتون مسلمان ہی تھی، قادیانیت کو قبول نہیں کیا تھا، خاتون حالت اسلام میں فوت ہوئی تھی، کیا اس کا نماز جنازہ پڑھا جا سکتا ہے، دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ جب ان کا شوہر قادیانی ہوئے تھے تو کیا اس وقت اس کا نکاح برقرار رہا تھا؟

جواب

جس وقت شوہر قادیانی ہوا تھا، مسلمان خاتون کا اسی وقت اس سے نکاح ختم ہوگیا تھا، اور اس مرد کی وراثت سے مسلمان بیوی اور اس کے دیگر مسلمان ورثاء کو کچھ حصہ نہیں ملے گا، کیونکہ مسلمان کافر کا وارث نہیں بن سکتا ہے۔
[ صحیح البخاری : 4282]
اگر تو گواہی موجود ہے اور غالب بھی یہی ہے کہ عورت مرتد نہیں ہوئی تھی تو اس کا جنازہ پڑھایا جائے گا کفن دفن کا انتظام کیا جائے گا اور مسلمانوں کے قبرستان میں ہی دفن کریں گے ، لیکن جو مرتد شوہر ہے اس کا جنازہ پڑھانا بھی حرام ہے اور پڑھنا بھی حرام ہے، اسے بس قادیانیوں کے قبرستان میں گھڑا کھود کر دفنا دیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ