سوال (6216)
اگر ایک دن تہجد کی نماز پڑھ لی تو پھر اس پر ہمیشگی کرنی ہے۔ چھوڑنی نہیں اب کبھی۔ پڑھتے رہنا ہے، عورتوں میں یہ بات مشہور ہے، اس کے متعلق رہنمائی فرما دیں؟
اور عورت کی آواز کا بھی پردہ ہے کیا؟
جواب
تہجد کی نماز نفل ہے، اس کو لازم کرنا غلط ہے، یہ فرض نہیں ہے، اس کو فرض کہنا غلط ہے۔
جہاں تک عورت کی آواز کا مسئلہ ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عورت کی آواز کا پردہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
“يٰنِسَآءَ النَّبِىِّ لَسۡتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَيۡتُنَّ فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِالۡقَوۡلِ فَيَـطۡمَعَ الَّذِىۡ فِىۡ قَلۡبِهٖ مَرَضٌ وَّقُلۡنَ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا” [الأحزاب: 32]
«اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو، اگر تقویٰ اختیار کرو تو بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو»
اس آیت کے تحت اہل علم کا کہنا ہے کہ عورت کو اپنی آواز میں نرمی و حلاوت کبھی بھی پیدا نہیں کرنی چاہیے، ایسا بدنصیب انسان جس کے دل میں بیماری ہے تو وہ اس کا غلط مطلب نہ لے، اول تو غیر محرم سے بات نہیں کرنی چاہیے، اگر ضرورت ہو تو اس کی آواز میں نرمی و مٹھاس نہ ہو، ضرورت سے زیادہ ایک لفظ بھی نہ بولے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ




