سوال           (107)

کیا طلاق بدعی واقع ہوجاتی ہے؟

جواب

حالت حیض والی طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔

نافع فرماتے ہیں :

 ‏ ‏‏‏‏‏‏”أَنَّ ابْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا طَلَّقَ امْرَأَةً لَهُ وَهِيَ حَائِضٌ تَطْلِيقَةً وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَاجِعَهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُمْسِكَهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ عِنْدَهُ حَيْضَةً أُخْرَى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ يُمْهِلَهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَرَادَ أَنْ يُطَلِّقَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلْيُطَلِّقْهَا حِينَ تَطْهُرُ مِنْ قَبْلِ أَنْ يُجَامِعَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَتِلْكَ الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ”. [صحيح البخاري : 5332]

’’سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما نے اپنی بیوی کو ایک طلاق دی تو اس وقت وہ حائضہ تھیں۔ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان کو حکم دیا کہ رجعت کرلیں اور انہیں اس وقت تک اپنے ساتھ رکھیں جب تک وہ اس حیض سے پاک ہونے کے بعد پھر دوبارہ حائضہ نہ ہوں۔ اس وقت بھی ان سے کوئی تعرض نہ کریں اور جب وہ اس حیض سے بھی پاک ہوجائیں تو اگر اس وقت انہیں طلاق دینے کا ارادہ ہو تو طہر میں اس سے پہلے کہ ان سے ہمبستری کریں، طلاق دیں۔ پس یہی وہ وقت ہے جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس میں عورتوں کو طلاق دی جائے‘‘۔

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں :

“حُسِبَتْ عَلَيَّ بِتَطْلِيقَةٍ.” [صحيح البخاري : 5253]

’’یہ طلاق جو میں نے حیض میں دی تھی مجھ پر شمار کی گئی‘‘۔

ان روایات سے معلوم ہوا ہے کہ حالت حیض والی بیوی کو طلاق دینا ممنوع ہے ، اگر دے دی جائے تو یہ طلاق شمار ہوتی ہے ،اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بدعی طلاق (حیض  میں دی گئی طلاق )واقع ہوجاتی ہے ۔  باقی میں اختلاف ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ