سوال (1230)

میلاد کے جلوس نکالنا بدعت ہے؟ میلاد منانا بدعت ہے؟ شب برات پٹاخے والی عید منانا بدعت ہے ؟ محرم کے جلوس نکالنا بدعت ہے ؟چالیسواں اور جمعراتیں اور کل شریف بدعت ہیں؟؟؟ اور کیا تقریب ختم القرآن کا اہتمام کرنا اور مروجہ طریقہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے ؟
کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں اس کا وجود ہے؟؟؟
کیا اس طرح کی تقریبات کو سنت تقریب ختم القرآن کا عنوان دیا جاسکتا ہے؟

جواب

اصل بات یہ ہے کہ اہل بدعت اس قسم کی باتوں کا سہارا لیتے ہیں ، گذارش یہ ہے کہ جن چیزوں کا ذکر انہوں نے کیا ہے ، تقریب ختم قرآن وغیرہ کیا ان کو کوئی عبادت سمجھتا ہے ، بدعت کا تعلق عبادت سے ہے ، دین میں کوئی نیا کام ایجاد کرکے اس کو عبادت کا درجہ دیا جائے تو وہ بدعت ہوتی ہے ، یہ جتنی چیزیں انہوں نے ذکر کی ہیں ، مثلاً میلاد کا جلوس عبادت سمجھا جاتا ہے ، شب برات کو عبادت سمجھا جاتا ہے ، محرم کے جلوس ، ستواں دسواں ان سب کو عبادت سمجھا جاتا ہے ، لیکن تقریب ختم قرآن یا تقریب البخاری کو کوئی عبادت نہیں کہتا ہے ۔
یہ جتنی رسمیں ہیں ، ان کو یہ لوگ عبادت نہ کہیں ، جس طرح دسواں یا چالیسواں اس میں یہ نہ کہیں کہ میت کو بخشوایا جا رہا ہے ، اگر یہ اس طرح نہیں کہیں گے تو ان دنوں کو منائے گا کون ؟
میں ایک ذاتی واقعہ بیان کرتا ہوں وہ یہ کہ ہمارے ہاں ایک اچھی فیملی تھی ، یکے بعد دیگرے میاں بیوی فوت ہوگئے تھے ، مولوی صاحب نے دونوں کا ختم ایک دن رکھ لیا تھا کیونکہ دونوں کے وفات کے درمیان پانچ چھ دن کا فاصلہ تھا ، تو انہوں نے ایک سو بیس دیگیں پکائی تھی ، ساٹھ والد کے لیے اور ساٹھ والدہ کے لیے پکائی تھی ، مولوی صاحب نے کہا ہے کہ ان دیگوں کا میت کو کوئی فائیدہ نہیں ہوتا ہے ، ہم کھا پی کر چکے جاتے ہیں ، فوت شدگان کے وارثوں نے گن پکڑ مولوی صاحب کو کہا ہے کہ ایک سو بیس دیگوں کے پیسے رکھو ورنہ بچ نہیں پاؤ گے ۔
عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب ہم بدعت کی تعریف سمجھیں گے تو اس قسم کے سوالات نہیں اٹھیں گے۔

فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ