سوال (2547)
“اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ كَتَبْتَنَا عِنْدَكَ اشْقِيَاءُ فَامْحُنَا وَاكْتُبْنَا سُعَدَاءَ وَإِنْ كُنْتَ كَتَبْتَنَا سُعَدَاءَ فَأَثْبِتْنَا تَمْحُو مَا تَشَاءُ وَتُثْبِتُ فَإِنَّكَ وَعِنْدَكَ أُمُّ الْكِتَابِ”
یہ دعا حدیث سے ثابت ہے؟
جواب
یہ الفاظ حدیث رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں بلکہ یہ جلیل القدر ثقہ عالم، مخضرم تابعی کبیر امام شقیق بن سلمہ الأسدی رحمه الله تعالى سے کہنا ثابت ہیں۔
ملاحظہ فرمائیں:
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ، ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺃﺑﻮ ﻋﻠﻲ اﻟﺤﺴﻦ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ اﻟﻮﺭاﻕ اﻟﻜﻮﻓﻲ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻏﻨﺎﻡ،(الصواب عثام بن علي الكلابي، العامري)، ﻋﻦ اﻷﻋﻤﺶ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺷﻘﻴﻘﺎ( هو ابن سلمة الأسدي كنيته أبا وائل من أصحاب عبد الله بن مسعود و من كبار التابعين ثقة جليل)، ﻳﻘﻮﻝ: اﻟﻠﻬﻢ ﺇﻥ ﻛﻨﺖ ﻛﺘﺒﺘﻨﺎ ﻋﻨﺪﻙ ﻣﻦ اﻷﺷﻘﻴﺎء ﻓﺎﻣﺤﻨﺎ ﻭاﻛﺘﺒﻨﺎ ﺳﻌﺪاء ﻭﺇﻥ ﻛﻨﺖ ﻛﺘﺒﺘﻨﺎ ﺳﻌﺪاء ﻓﺎﺛﺒﺘﻨﺎ ﻓﺈﻧﻚ ﺗﻤﺤﻮ ﻣﺎ ﺗﺸﺎء ﻭﺗﺜﺒﺖ ﻭﻋﻨﺪﻙ ﺃﻡ اﻟﻜﺘﺎﺏ
[الزهد لأحمد بن حنبل : 2084 سنده صحيح]
ﻗﺎﻝ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﻓﻲ اﻟﺰﻫﺪ: ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﺤﺴﻦ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ اﻟﻮﺭاﻕ، ﺛﻨﺎ (ﻋﺜﺎﻡ) ، ﻋﻦ اﻷﻋﻤﺶ ﻗﺎﻝ ﺳﻤﻌﺖ ﺷﻘﻴﻘﺎ ﻳﻘﻮﻝ: اﻟﻠﻬﻢ ﺇﻥ ﻛﻨﺖ ﻛﺘﺒﺘﻨﺎ ﻋﻨﺪﻙ (ﺃﺷﻘﻴﺎء) ﻓﺎﻣﺤﻨﺎ ﻭاﻛﺘﺒﻨﺎ ﺳﻌﺪاء، ﻭﺇﻥ ﻛﻨﺖ ﻛﺘﺒﺘﻨﺎ ﺳﻌﺪاء، ﻓﺄﺛﺒﺘﻨﺎ، ﻓﺈﻧﻚ ﺗﻤﺤﻮ ﻣﺎ ﺗﺸﺎء ﻭﺗﺜﺒﺖ ﻭﻋﻨﺪﻙ ﺃﻡ اﻟﻜﺘﺎﺏ
[الطالب العالية: 3641 سنده صحيح]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﺟﻌﻔﺮ، ﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ، ﺣﺪﺛﻨﻲ ﺃﺑﻮ ﻋﻠﻲ اﻟﺤﺴﻦ ﺑﻦ ﺣﻤﺎﺩ اﻟﻜﻮﻓﻲ اﻟﻮﺭاﻕ، ﺛﻨﺎ ﻫﺸﺎﻡ،( الصواب عثام بن علي) ﻋﻦ اﻷﻋﻤﺶ، ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺷﻘﻴﻘﺎ، ﻳﻘﻮﻝ: اﻟﻠﻬﻢ ﺇﻥ ﻛﻨﺖ ﻛﺘﺒﺘﻨﺎ ﻋﻨﺪﻙ ﺃﺷﻘﻴﺎء ﻓﺎﻣﺤﻨﺎ ﻭاﻛﺘﺒﻨﺎ ﺳﻌﺪاء، ﻭﺇﻥ ﻛﻨﺖ ﻛﺘﺒﺘﻨﺎ ﺳﻌﺪاء ﻓﺄﺛﺒﺘﻨﺎ، ﻓﺈﻧﻚ ﺗﻤﺤﻮ ﻣﺎ ﺗﺸﺎء ﻭﺗﺜﺒﺖ ﻭﻋﻨﺪﻙ ﺃﻡ اﻟﻜﺘﺎﺏ
[حلية الأولياء لأبى نعيم الأصبهاني : 4/ 103 صحيح]
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
شیخ ابن باز تو اجازت نہیں دیتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
بارك الله فيكم وعافاكم
جی شیخ عبد الوکیل ناصر صاحب حفظہ اللہ میں نے صرف یہ لکھا کہ یہ تابعی کبیر سے کہنا ثابت ہے، مسئلہ تقدیر نہایت نازک مسئلہ ہے اس پر تفصیل کتب عقائد میں دیکھی جا سکتی ہے، تقدیر دراصل رب العالمین کے علم کمال کا اظہار ہے کہ کون اپنے اختیار سے کس چیز کو چنتا ہے، ہدایت، ضلالت، اطاعت، سرکشی، سعادت، شقاوت کو تو جس طرف ابن آدم چلتا ہے اور خاتمہ پاتا ہے تو وہ تقدیر کے مطابق حق ثابت ہوتا ہے تقدیر کا لکھا غالب آ جاتا ہے، اب ہم میں سے کسی کو علم نہیں کیا کہ وہ کن میں سے ہے اہل سعادت یا اہل شقاوت میں سے اہل نار،اہل جنت میں سے
تو اہل خیر خیر اور سعادت کے طالب و حریص رہتے ہیں جیسا کہ قرآن وسنت میں ادعیہ موجود ہیں۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ