سوال (5781)
جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ یہود و نصاری کو جزیرہ عرب سے نکال دو۔ ایک حدیث کے مطابق فرمایا میں زندہ رہا تو ان شاء اللہ جزیرہ عرب سے یہود و نصاری کو باہر نکال دوں گا۔
اب جزیرہ عرب کا اطلاق شام اور عراق تک ہوتا ہے اور ہم نے یہ بھی سنا ہے کہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زرہ وفات کے وقت ایک یہودی کے پاس گروی تھی۔
ہم نے یہ بھی پڑھا کہ جناب عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کو جزیرہ عرب سے نکال دیا تھا۔
اور یہ بھی پڑھا کہ جناب عمر کے زمانے میں ایک یہودی جو بوڑھا تھا اس کا وظیفہ مقرر کیا گیا۔
علماء کرام سے گزارش ہے کہ یہ اشکال دور فرما دیں کہ کیا یہود و نصاری کو جزیرہ عرب سے نکال دیا گیا تھا؟ ہر بندے کو؟ کیا اس کا مطلب یہ ہے؟ یا اس کا کوئی اور مطلب ہے؟
اور جن روایات میں یہود کی جزیرہ عرب میں موجودگی کا تذکرہ ہے ان کا کیا معنی سمجھا جائے گا؟
جواب
اولا معاہدے کیے گئے میثاق مدینہ قائم ہوا۔
امن و امان مقدم تھا لیکن جب معاہدہ شکنی کر کے دشمن کا ساتھ دیا تو پھر وطن بدر کیا گیا، ذمی اور غیر ذمی میں فرق ہے۔
فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ
جزیرہ عرب کی تعریف: جزیرہ عرب وہ حصہ ہے جسے بحر ہند، بحر احمر، بحر شام و دجلہ اور فرات نے احاطہٰ کر رکھا ہے، یا طول کے لحاظ سے عدن ابین کے درمیان سے لے کر اطراف شام تک کا علاقہ اور عرض کے اعتبار سے جدہ سے لے کر آبادی عراق کے اطراف تک کا علاقہ، صحیح مسلم کی حدیث سے معلوم ہوتا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ جزیرہ عرب سے کافروں اور یہود و نصاری کو باہر نکال دیں، آپ کی زندگی میں اس پر پوری طرح عمل نہ کیا جا سکا، لیکن حضرت عمر رضی الله عنہ نے اپنے دورں خلافت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس خواہش کو کہ عرب میں دو دین نہ رہیں یہودیوں اور عیسائیوں کو جزیرہ عرب سے جلا وطن کر دیا۔
اب یہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ مستقل سکونت سے ممانعت ہے یا عارضی یا تجارتی سفر کی بھی ممانعت ہے، تو اس بارے یہی صحیح بات ہے کہ حکم مستقل سکونت (Permanent Residence) کے خاتمے کے لیے تھا۔
استثنائی صورت ہے: حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بوڑھے یہودی کے لیے وظیفہ مقرر کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اگر کوئی ایسا شخص ہے جسے نکالنا اس کی ہلاکت کا باعث بنے گا (جیسے بہت بوڑھا، بیمار، معذور) تو اسلامی حکومت انسانی بنیادوں پر اس کے ساتھ نرمی کر سکتی ہے۔
فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ اللہ