سوال (2144)

شیخ مفتی طارق مسعود سے سوال ہوا کہ یزید کو اگر اچھا یا برا نہ کہیں تو نعوذ باللہ جن صحابہ نے یزید کے ہاتھ میں بیعت کی تھی وہ بھی نہ اچھے ہوئے اور نہ برے؟ کیا اس طرح کا سوال کیا جا سکتا ہے، یہ بتائیں کہ کیا ان موضوعات میں گفتگو کرنی چاہیے؟

جواب

رب العالمین نے کسی سے اس بارے میں سوال نہیں کرنا اس لیے اس طرح کے کسی بھی پہلو پر گفتگو کرنا مناسب نہیں ہے، نہ ہی باوقار علماء کرام کے لائق ہے، راہ اعتدال کو کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے، سلف صالحین کا جو موقف تھا وہی صائب ہے، یزید کو کبھی کفر و اسلام کا مسئلہ بنا کر پیش نہیں کرنا چاہیے، سیدنا حسین ابن علی رضی الله عنہ رضی الله عنہ سے رب العالمین راضی ہو چکے ہیں، انہیں نوجوانان ِجنت کی سرداری عطا ہو چکی ہے اس لیے ہمیں اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔ ہمیں کوئی حق نہیں ان کے باہمی اجتہادی اختلافات کو ڈسکس کرنے اور عام کرنے کا، ہمارا مشاجرات صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین و اہل بیت کے بارے وہی عقیدہ موقف ہے، خیر القرون و بعد کے سلف صالحین نے بالاتفاق بیان کیا ہے۔ والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ