سوال (4995)
یزید نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کو شہید نہیں کیا اور نہ ہی آپ کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا، اس ہر اہل علم کا اتفاق ہے، یہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا قول ہے، کیا یہ بات درست ہے؟
جواب
مشایخ اپنی رائے ضرور دیں گے، لیکن اہلِ علم نے اس مسئلے کو جس انداز سے بیان کیا ہے، وہ بالکل اسی طرح لکھا ہے جیسے کہ بیان ہوا۔ براہِ راست کسی پر حکم دینا قطعی طور پر ثابت نہیں، لیکن چونکہ یہ واقعہ اس کے دورِ حکومت میں پیش آیا، اس لیے جب کوئی بڑا سانحہ یا حادثہ ہوتا ہے تو حاکمِ وقت کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ آپ چاہے گالی نہ دیں، لعنت نہ کریں، لیکن الزام تو اسی پر آتا ہے، کیونکہ وہ وقت کا حاکم تھا۔ اگرچہ وہ براہِ راست شامل نہ بھی ہو، تب بھی اسے جواب دہ سمجھا جاتا ہے کہ اُس کے دور میں یہ سب کچھ کیوں ہوا۔ اسی بنیاد پر اہلِ علم کے نزدیک واقعہ کربلا کے تعلق سے اہلِ کوفہ، عبید اللہ بن زیاد، عمر بن سعد اور یزید یہ چار شخصیات اس سانحے کے ذمے دار قرار دی گئی ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ