سوال (6059)
شیخ میرا سوال ہے کیا زکاة کے پیسے سے کسی یتیم کی شادی ہو سکتی ہے؟
جواب
لڑکے کے پاس حق مہر کے پیسے نہیں تو دیے جا سکتے ہیں۔ ولیمے کی استطاعت نہیں تو دے سکتے ہیں۔
لڑکی کے لیے جو چیز شادی کے لیے معاشرتی طور پر اہم ہو کہ اس کے بغیر گزارہ نہ ہو اس کو دے سکتے ہیں۔
لیکن آج کل جو اخراجات شادی پر خود سے بنا رکھے ہیں، ان کے لیے قطعا نہیں دینے چاہیے۔
شادی بھی کھانے پینے کی طرح ہے جسے ضرورت ہو اور استطاعت نہ رکھتا ہو تو اسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔
فضیلۃ الباحث حافظ محمد طاہر حفظہ اللہ
یتیم سے مراد کیا ہے؟ لڑکا ہے یا لڑکی ہے، زکاۃ کا مال برات میں استعمال نہیں ہو سکتا، اگر لڑکا ہے، وہ بھی زکاۃ کے پیسوں سے برات کا سسٹم کرتا ہے، تو بھی درست نہیں ہے، یتیم ہے، ساتھ میں مسکین ہے، وہ صرف ولیمے کی حد تک زکاۃ کا پیسہ لے سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
 
					 
							




 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				