سوال (2628)

کس طرح کی تصویر بنانا حرام ہے؟ یہ تفصیل سے بتائیں۔

جواب

اگر کتاب التوحید محمد بن عبد الوہاب والی دیکھ لیں تو اس میں تفسیر مل جائے گی.
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالى نے فرمایا :

“وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يخْلُقُ كَخَلْقِي فَلْيخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيخْلُقُوا ذَرَّةً”

[ صحيح بخاری: 5953]
“اس شخص سے بڑا ظالم کون ہے جو میری مخلوق جیسی تخلیق کرنا چاہتا ہے، یہ کوئی دانہ یا ذرہ بنا کر دکھائیں”
دوسری روایت میں فرمایا:

” إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يوْمَ الْقِيامَةِ الْمُصَوِّرُونَ”

[صحيح بخاري: 5950]
“الله کے ہاں قیامت کے دن سب سے سخت عذاب تصویریں بنانے والوں کو ہوگا”
تیسری روایت میں فرمایا:

“أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ”

[صحيح بخاری: 5954]
“قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ کی تخلیق کی نقالی کرتے ہیں”

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

تصویر کا معنی مفہوم لفظ تصویر باب تفیعل کا مصدر ہے جس کا معنی شکل بنانا، نقش کرنا ہے اور اس کا اطلاق ہر اس شکل پر ہوتا ہے جو کسی شے کے مشابہ بنائی گئی ہو وہ انسان ہوں یا پھر کوئی بھی چیز
تصویر کی شرعی حیثیت: شرعی اعتبار سے کسی جاندار چیز کی تصویر بنانا حرام اور کبیرہ گناہ ہے، خواہ وہ تصویر مجسم ہو یا غیر مجسم وہ ہاتھ سے بنائی گئی ہو یا کیمرہ سے یا دوسرے آلات سے تصویر کاغذ پر ہو یا کپڑے پر کرنسی نوٹ پر ہو یا سکے پر برتن پر ہو یا دیوار پر اس کا بنانا حرام اور کبیرہ گناہ ہے اس کی حرمت پر بکثرت احادیث صحیحہ مرفوعہ وارد ہوئی ہیں۔ اب تصویر کی حرمت پر مختصر دلائل ملاحظہ فرمائیں!

عن مسلم قال كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير فی صفته تماثيل قال سمعت عبدالله بن مسعود رضي الله عنه قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ان اشد الناس عذابا عندالله يوم القيامة المصورون [بخاري]

مسلم بیان کرتے ہیں کہ ہم مسروق کے ساتھ یسار بن نمير کے گھر میں تھے انہوں نے اس کے سائیبان میں تصویر دیکھیں کہا کہ میں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت والے دن سب سے سخت ترین عذاب تصویر بنانے والوں کو ہو گا ۔
عن ابی جحيفة رضي الله عنه قال ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن المصور
سیدنا جحیفہ رضی اللہ عنہ کا فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے تصویر بنانے والے پر لعنت فرمائی ہے [ بخاری ]

عن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول كل مصور في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فتعذبه في جهنم.

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر تصویر بنانے والا جہنمی ہے اور ہر تصویر کے بدلے جو اس نے تصویر بنائی ہو گی اللہ تعالٰی ایک جاندار بنائے گا جو اس کو جہنم میں عذاب دے گی. [مسلم]

عن عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما ان رسول الله صلی الله عليه وسلم قال ان الذین یصنعون هذه المصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم اليوم ما خلقتم [بخاری]

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ تصویریں بناتے ہیں ان کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ کہ اس کو زندہ کرو جو تم نے بنایا

عن أبي طلحة رضي الله عنه قال قال النبي صلى الله عليه وسلم لا تدخل الملائكة بيتا فيه كلب ولا تصاویر [ بخاری و مسلم ]

سیدنا ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور نا ایسے گھر میں جس میں تصاویر ہوں
ان احادیث صحیحہ مرفوعہ سے بالصراحت ثابت ہوا کہ کسی جاندار چیز کی تصویر بنانا حرام ہے ۔
آثار صحابہ ۔۔۔

قال عمر رضی الله عنه انا لا ندخل کنائسکم من اجل التماثیل التي فيها المصور
عمر رضی اللہ عنہ نے عیسائیوں سے کہا ہم تمھارے گرجوں اس لیے داخل نہیں ہوتے کہ ان میں تصویریں ہیں [بخاری]عن ابن عباس رضي الله عنهما انه كان يكره ان يصلي في الكنيسة اذا كان فيها تماثيل

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما جس گرجا میں تصویریں ہوتی وہاں نماز پڑھنا نا پسند کرتے تھے ۔
[ جامع الأحاديث للامام السيوطي ]امام نووی رحمہ اللہ ان احادیث کو نقل کرنے کے بعد ان کی شرح میں فرماتے ہیں۔

هذه الأحاديث صريحة في تحريم تصویر الحيوان وانه غليظ التحريم

یہ احادیث جاندار کی تصویر کی حرمت میں بالکل واضح ہیں اور یہ بہت سخت حرمت ہے ۔
[ شرح صحیح مسلم للنووی ]
ان کے علاوہ تصویر کی حرمت پر اور بھی بہت سارے دلائل کتاب و سنت میں موجود ہیں ہم نے یہ مختصر دلائل پیش کیے ہیں جن سے تصویر کی حرمت ثابت ہوتی ہے ۔۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث امتیاز احمد حفظہ اللہ