سوال (2096)

کیا اگر کسی خاتون کا عقیقہ نہ کیا گیا ہو اور شادی کے بعد اس کا خاوند کر سکتا ہے؟

جواب

عقیقہ کب اور کب تک کر سکتا ہے، اس میں دو موقف ہیں۔
(1): ایک موقف یہ ہے کہ ساتویں دن کرے گا، اس کے بعد کرے گا تو وہ عام صدقہ شمار ہو گا عقیقہ نہیں شمار نہیں ہوگا۔
(2): دوسرا موقف یہ ہے کہ ساتویں دن ممکن نہیں ہو سکا توکچھ دن بعد بھی کر سکتا ہے۔
پہلے دو موقف رکھنے والوں کے بارے میں امام ترمذی یوں توضیح کرتے ہیں:

“وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يُذْبَحَ عَنْ الْغُلَامِ الْعَقِيقَةُ يَوْمَ السَّابِعِ فَإِنْ لَمْ يَتَهَيَّأْ يَوْمَ السَّابِعِ فَيَوْمَ الرَّابِعَ عَشَرَ فَإِنْ لَمْ يَتَهَيَّأْ عُقَّ عَنْهُ يَوْمَ حَادٍ وَعِشْرِينَ”
[سنن ترمذی: 1522 کے تحت دیکھیے]

(3): تیسرا موقف یہ ہے کہ ہر بچہ اپنے عقیقہ کے سبب گروی ہوتا ہے، یعنی عقیقہ کرے گا تو اس سے آزاد ہوگا
اس کی مزید تفصیل کتب شروحات و فتاویٰ میں دیکھی جا سکتی ہے۔
ہمارے نزدیک افضل وقت ساتویں دن عقیقہ کرنا ہی ہے، کیونکہ اسے شریعت نے مقرر فرمایا ہے۔لیکن اگر اس کے پاس اس وقت استطاعت نہیں ہے تو وہ جب استطاعت رکھے اس وقت یہ عمل کر لے اس کو سمجھنے کے لیے جب ہم کتاب وسنت کی طرف رجوع کرتے ہیں تو ہمیں سمجھ آتی ہے کہ کسی جان پر الله تعالى اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے اور الله تعالى آسانی کا ارادہ چاہتے ہیں، نہ کہ تنگی کا جیسا روزوں کے احکام میں رب العالمین میں وضاحت فرمائی مسافر اور مریض کے لیے کہ وہ جتنے روزے حالت مرض اور سفر میں رہ جائیں وہ انہیں بعد میں پورا کر لے۔
قرآن کریم اورحدیث مبارکہ کے مطابق نماز وقت مقررہ پر فرض کی گئی ہے، مگر اگر کوئی عذر شرعی اور معقول عذر تھا تو جب بھی پڑھے گا وہ ادا ہو جائے گی، جیسے سوئے ہوئے اور بھول جانے والے کے بارے میں صحیح البخاری میں حدیث ہے کہ وہ جب بیدار ہو جب اسے یاد آئے تب پڑھ لے وہی اس کا کفارہ ہے۔
حاملہ، مرضعہ وغیرہ ایک موقف کے مطابق بعد میں قضا دے لے۔
سفر حج پر جانا ہے، مگر اچانک کوئی حادثہ پیش آگیا یا حج کرنے کا ارادہ رکھنے والا بیمار زیادہ ہوگیا تو جب زندگی میں موقع ملے جب صحت یاب ہو تب حج کر لے۔
تو جیسے ان فرائض و احکام کی ادائیگی میں شریعت اسلامیہ نے نرمی رکھی ہے ایسے ہی ایک شخص عقیقہ کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے مگر ساتویں دن اس کے پاس رقم نہیں ہے تو اب اس کے پاس جب آسانی سے رقم ہو گی وہ تب عقیقہ کر لے تو إن شاءالله الرحمن وہ عقیقہ ہی کہلائے گا۔

هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ