سوال (1919)
ایک شخص کی زمین کے نہری پانی کا وقت جمعہ کے دن 12 سے 2 بجے تک کا ہے اور وہ اس وجہ سے پھر جمعہ چھوڑ دیتا ہے اور نہر کے پانی کا وقت تبدیل کروانا بھی مشکل ہے ، تو ایسے شخص کے بارے میں کیا نصیحت ہے۔
جواب
دنیاداری کی وجہ سے جمعہ چھوڑ دینا جائز نہیں ہے، اس کا کوئی متبادل حل نکالیں ۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں حکم دیا ہے :
“یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللّٰهِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَ ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ” [سورة الجمعة : 09]
’’اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو‘‘۔
تو ہر کام کو چھوڑ دینا چاہیے ، اور پانی کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہوتا ہے کہ جب پانی کا وقت شروع ہو وہ پانی کھیت میں لگا کر مسجد میں چلا جائے اور جمعہ پڑھ کے واپس آ کر پانی کو بند کر لے ، کیونکہ جمعہ کا وقت اکثر مساجد میں ساڑھے بارہ سے ڈیڑھ کے درمیان دیکھا گیا ہے ، تو جمعہ چھوڑنے کی کوئی وجہ ہی نہیں بنتی ہے اور اگر بالفرض ایسا وقت نہ بھی ہو کہ پانی لگا کر جا کے جمعہ پڑھ کر واپس آ کے بند کیا جا سکے تو بھی جمعہ نہیں چھوڑ سکتے ہیں ، جمعہ پڑھنا فرض ہے۔
فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ