سوال (601)
ایک آدمی فوج میں بھرتی ہوا ہے اور ابھی اسکو کنفرم نہیں کیا گیا ہے ایک شرط پر اسکو کنفرم کرنا ہے کہ وہ اپنی داڑھی کٹوا دے ، کیا وہ جوب چھوڑ دے یا پھر مجبوری کی صورت میں وہ داڑھی کٹوا کر جوب اختیار کر لے ؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ۔
جواب
ایسی پابندی فوج میں ہوتی تو نہیں ہے واللہ اعلم اور اگر ایسی شرط لگائی گئی ہے تو پھر یہ داڑھی کٹوا کر جاب کرنا جائز نہیں’ یہ اکراہ یا اضطرار کی صورت نہیں ہے، کوئی دوسرا کام کاج ڈھونڈلے۔
فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ
اگر داڑھی مونڈنے کو کہہ رہے ہیں تو زیادہ بہتر یہ ہے کہ یہ ملازمت اختیار نہ کی جائے ، البتہ داڑھی تراشنے میں علماء کا اختلاف معروف ہے۔ پس اس بارے میں زیادہ سخت رائے مناسب نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ
فوج میں داڑھی پر پابندی کے حوالے سے بات کی تحقیق کی ضرورت ہے، کیونکہ کئی ایسے فوجی ہم دیکھتے ہیں، جنہوں نے داڑھی رکھی ہوئی ہوتی ہے، کچھ نے ایک مٹھی کے برابر اور کچھ نے تو مکمل چھوڑی ہوئی ہوتی ہے، اگر پابندی ہو تو ان لوگوں کی داڑھی کہاں سے آگئی ہے؟
مجھے ایک فوجی نے بتایا تھا ، جن کی اپنی مکمل داڑھی تھی کہ یہ جو لوگوں نے مشہور کیا ہوا کہ فوج میں داڑھی پر پابندی ہے، درست نہیں، ہاں البتہ وہ یہ ضرور کہتے ہیں کہ جس نے رکھنی ہے داڑھی رکھیں، اور جس نے نہیں رکھنی وہ باقاعدگی کے ساتھ شیو بنائے، اس بات کی اجازت نہیں کہ نہ آپ داڑھی رکھیں اور نہ ہی شیو کرکے آئیں!
اسی طرح مصر کے حوالے سے بھی مشہور ہے کہ وہاں داڑھی پر پابندی ہے، اور یہ غلطی فہمی اس وقت زیادہ عام ہوئی، جب وہاں سے قرائے کرام پاکستان آئے تو ان کی داڑھیاں نہیں تھیں!
حالانکہ یہ بات بھی درست نہیں، ہم نے بے شمار مصری لوگوں کو دیکھا ہے، جو مکمل داڑھی رکھتے ہیں۔ ہاں بعض کام لوگ دیکھا دیکھی شروع کر دیتے ہیں اور خود کو کسی فیشن کا پابند بنا لیتے ہیں، یہ الگ بات ہے، جیسا کہ ہمارے ہاں بہت سارے لوگ شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھتے ہیں، اسی طرح داڑھی نہیں رکھتے، صرف اس وجہ سے تاکہ کوئی انہیں مولوی نہ سمجھ لے!
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ