سوال (1169)
کسی کو بلا اجازت گروپ میں شامل کرنا درست ہے؟
جواب
اخلاق کا تقاضا یہی ہے کہ پہلے اطلاع کی جائے اور اجازت لے کر گروپ میں شامل کیا جائے الا یہ کہ کوئی ٹیم ممبر یا قریبی شخص یا ایسا نمبر ہو، جس کے بارے میں معلوم ہو کہ وہ گروپ کے کاز اور مقصد سے متفق ہے، تو اس میں پیشگی اجازت لینے کی حاجت نہیں، بلکہ اگر آپ کسی ادارے کا حصہ ہیں اور ادارہ کے نظم و نسق میں گروپ کے اندر شمولیت بھی ہے، تو پھر نہ صرف یہ کہ ادارے کے لیے اجازت لینے کی ضرورت نہیں، بلکہ ادارہ کے رفقاء اور متعلقین کو نظم کی پابندی کرنا ضروری ہے۔
لیکن ان صورتوں سے ہٹ کر، گروپس بنانا اور ہر کسی کو بلا تمیز ایڈ کرتے جانا یہ مناسب نہیں، کیونکہ بعض نے تو اپنی پروفائل پر لکھ کر بھی لگایا ہوتا ہے کہ مجھے کسی گروپ میں شامل نہ کریں، لہذا ایسے حضرات سے تو بالخصوص اجازت لینا ضروری ہے۔
اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ بعض لوگ پریشان ہوتے ہیں، بعض گروپ میں شامل ہو کر الٹے سیدھے کمنٹس کرکے لیفٹ ہو جاتے ہیں اور بعض شامل ہو کر گروپ کے رولز کی پابندی نہیں کرتے!
ان سب قباحتوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بلا ضرورت کوئی گروپ بنائیں ہی نہیں، اگر بنانا بھی ہے تو واضح طور پر اس کے اصول و ضوابط اور اہداف و مقاصد مرتب کریں اور پھر متعلقہ افراد کو پرسنل میں رابطہ کرکے جو بھی اتفاق کا اظہار کرے، اسے شامل کریں، یا خود سے کسی کو شامل کرنے کی بجائے انہیں گروپ کا لنک بھیجیں، تاکہ اگر وہ شامل ہونے چاہیں تو شامل ہو جائیں۔
بلا اجازت گروپس میں شمولیت ایک ایسا مسئلہ ہے، جس کی روک تھام کے لیے واٹس ایپ وغیرہ کمپنیز نے بھی یہ آپشن متعارف کروایا ہے کہ اگر آپ خاص قسم کی سیٹنگ فعال کر لیں، تو کوئی بھی شخص آپ کو بلا اجازت گروپ میں شامل نہیں کر پائے گا، بلکہ اس کی طرف سے دعوت نامہ آپ کو موصول ہو گا، اگر آپ شامل ہونا چاہیں تو ہو جائیں، ورنہ نظر انداز کر دیں!
ان سب چیزوں میں اصل یہ ہے کہ ہم شرعی و اخلاقی آداب کی خود سے پابندی کریں نہ کہ جانوروں کی طرح ڈنڈے کے زور پر منوانےکی نوبت آئے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ