سوال

اگر کسی کا اپنا بزنس ہو اور وہ کسی کو اس طرح سے پیسے دے، کہ ایک لاکھ دینے پر مہینے کے پانچ ہزار لیں اور دو لاکھ دینے پر ماہانہ دس ہزار لیں ۔ آپ رہنمائی کر دیجیے کہ کیا اس طرح سے کسی کی مدد کی جا سکتی ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

کاروبار کی جو شکل اس سوال میں مذکور ہے، بینک میں بھی یہی کچھ ہوتا ہے آپ رقم رکھتے ہیں وہ منافع فکس کر کے ہر ماہ آپ کو دیتا رہتا ہے۔اس کے ناجائز اور حرام ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔ یہ واضح طور پر سود ہے اور سودی کاروبار بلاشبہ ناجائز  ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

“يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ، فَإِنْ لَمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَإِنْ تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ”.  [البقرة:  278، 279]

’اے اہل ایمان اللہ سے ڈرو، اور باقی ماندہ سود چھوڑ دو، اگر  تم مؤمن ہو،  اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اسکے رسول کی طرف سے اعلان جبگ سن لو! اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے لیے تمہارے راس المال ہیں، نہ تم ظلم کرو، نہ تم پہ ظلم کیا جائے‘۔

ہاں اس طرح کے کاروبار کی  ایک جائز صورت بھی ہے، جسے مضاربت یا مشارکت کہتے ہیں کہ آپ کسی کاروباری شخص کو رقم دیں جو پرافٹ ہو، اس میں سے اخراجات نکال کر فیصد کے اعتبار سے آپس میں تقسیم کر لیں۔مثلا پرافٹ نصف نصف تقسیم کریں یا کمی بیشی کے ساتھ اب اس میں جتنا پرافٹ ہوگا،آپ کو فیصد کے اعتبار سے ملتا رہے گا۔

لیکن اس کے لیے بھی دو شرطیں ہیں:

1:جو کاروبار کر رہے ہیں وہ جائز ہو۔

2:آپ نفع اور نقصان دونوں میں شریک ہوں گے اگر نقصان ہوا تو اس کی محنت جائے گی اور آپ کی رقم جائے گی۔

آپ جس کو رقم دیتے ہیں وہ محنت کا پرافٹ لے گا اور آپ کو کاروبار میں لگے ہوئے سرمایہ کا پرافٹ ملے گا۔

لیکن جو سوال میں مذکور صورت ہے وہ بالکل ناجائز اور حرام ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ