سوال 1957

کسی دوسرے مسلک کی مسجد میں جا کے ان کی تکریم میں سنت ترک کرنے کی اجازت ہے؟ جیسا کہ شیخ صلاح البدیر نے فیصل مسجد اور بحریہ ٹائون میں رفع الیدین کے بغیر نماز پڑھائی ہے؟

جواب

عامل بالسنۃ کو عمل بالسنۃ پر ثابت قدم رہنا چاہیے، تارکین سنت کے ہاں جا کر ترک سنت کردینا خسارے کا سودا ہے، ہم اس عمل کی تحسین نہیں کر سکتے ہیں، تاہم یہ ان کا ذاتی عمل ہے، وہی اس کے جواب دہ ہیں۔ ہمیں اس حوالے سے خاموش رہنا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

رفع الیدین نماز کا حسن و رونق ہے اور ایسا مبارک عمل ہے، جسے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے تادم حیات فرمایا اور ان صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین نے بھی رفع الیدین کیا ہے، جنہوں نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی رفع الیدین والی نماز بیان کی جو اس بات پر دلیل ہے کہ رفع الیدین منسوخ ہرگز نہیں ہوا تھا، اس لیے جہاں بھی نماز پڑھیں اس ثابت شدہ سنت و عمل کو ہرگز ترک نہ کریں، کیونکہ اس کے ترک پر ایک بھی صحیح حدیث موجود نہیں ہے۔ اتباع سنت اور رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ محبت کا تقاضا یہی ہے کہ وہ ہر جگہ، ہر مسجد میں زندہ اور قائم رہے، رہا مسئلہ مسجد نبوی کے امام صاحب کا تو یہ ان کا فعل ہے، جو ہمارے لیے حجت نہیں ہے اور نہ ہی اہل الحديث شخصیت پرست ہیں، نہ ہی مسلک اہل حدیث شخصیت پرستی کا نام ہے، بلکہ اہل حدیث کا عقیدہ و ایمان و عمل اور منہج صرف قرآن وسنت ہیں۔
ہاں جہاں فساد و فتن کا اندیشہ غالب ہو، وہاں پر اضطراری حالت سمجھ کر جب دل ایمان و تقوی پر قائم ہو، اگر کبھی ایسا ہو جائے تو باری تعالی اس پر امید ہے مؤاخذہ نہیں فرمائیں گے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ