سوال (520)

نہ بلے کی ، نہ تیروں کی اور نہ شیروں کی ضرورت ہے ۔
اب اس وطن کو محمد کے فقیروں کی ضرورت ہے ۔
کیا “محمد کے فقیر” کا استعمال درست ہے ؟ کیونکہ تمام لوگ اللہ تعالیٰ کے در کے فقیر ہیں ۔

جواب

ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“يٰۤاَيُّهَا النَّاسُ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ اِلَى اللّٰهِۚ وَاللّٰهُ هُوَ الۡغَنِىُّ الۡحَمِيۡدُ”. [سورة فاطر: 15]

«اے لوگو! تم ہی اللہ کی طرف محتاج ہو اور اللہ ہی سب سے بے پروا، تمام تعریفوں کے لائق ہے»
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔

“رَبِّ اِنِّىۡ لِمَاۤ اَنۡزَلۡتَ اِلَىَّ مِنۡ خَيۡرٍ فَقِيۡرٌ”

«جو بھلائی بھی تو میری طرف نازل فرمائے، اس کا محتاج ہوں»
تمام انسانیت انبیاء ، صلحاء اور اولیاء سب اللہ تعالیٰ کے در کے فقیر ہیں ، یہی عقیدہ ہے ، اس پر عمل ہونا چاہیے ، ایک بات یہ ہے کہ جس نے یہ شعر کہا ہو اس نے فقیر بمعنی غلام لیا ہو ، پھر اس کا عقیدہ اس کے ساتھ ہے ، ایسے مشتبہ جملے نہیں کہنے چاہیے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ