سوال (369)

کسی قبر سے مانگنے والے کلمہ گو مشرک کے لیے دعائے مغفرت کر سکتے ہیں ؟
اور مزاروں پر دعائے مغفرت کے لیے جانا کیسا عمل ہے ؟

جواب

یہ سیاست کی جا رہی ہے ۔ انہیں جہاں مرضی آئے لے جائیں ۔بس سیاست کرنے دیں ۔ ہمارے تبصروں سے انہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یوٹرن لیا جا چکا ہے ۔ کافر جمہوریت ان کے ہاتھوں مشرف باسلام ہو چکی ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

اب لوگوں کی تاویلات شریفہ میدان میں آگئی ہیں ، ہمارا موقف الحمد اللہ واضح ہے ، نہ طنز اور تنقید ہے ، نہ ہی تنقیص ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡاۤ اَنۡ يَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ وَ لَوۡ كَانُوۡۤا اُولِىۡ قُرۡبٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمۡ اَنَّهُمۡ اَصۡحٰبُ الۡجَحِيۡمِ” [سورة التوبة : 112]

’’اس نبی اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، کبھی جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ قرابت دار ہوں، اس کے بعد کہ ان کے لیے صاف ظاہر ہوگیا کہ یقینا وہ جہنمی ہیں‘‘۔
مشرک مشرک ہوتا ہے ، بغیر توبہ مرگیا ہے ، اب کوئی استغفار اور جنازہ نہیں ہے ، نہ جنازے پر ہے اور نہ مرنے کے بعد میں تدفین کے وقت ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ