سوال (2318)

رسول اللہ صلی علیہ السلام نے فرمایا: «جو شخص کسی قوم کی اجازت کے بغیر ان کا حکمران بن جائے، اُس پر اللہ تعالی کی، فرشتوں کی، اور تمام لوگوں کی لعنت ہے» [مستدرک: 7807]
اس حدیث کے متعلق بتا دیں۔

جواب

حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ، ثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَنْبَأَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: كَانَ بَيْنَ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، وَبَيْنَ ابْنَةِ أَرْوَى خُصُومَةٌ، فَقَالَ مَرْوَانُ: أَصْلِحُوا بَيْنَ هَذَيْنِ، فَقُلْنَا لَهُ فِي ذَلِكَ حَتَّى قُلْنَا أَنْصَفَ هَذِهِ الْمَرْأَةَ، فَقَالَ: أَتُرَوْنِي أَنْتَقِصُهَا مِنْ حَقِّهَا شَيْئًا، وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنِ اقْتَطَعَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ طُوَّقَهُ اللَّهُ تَعَالَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ سَبْعِ أَرَضِينَ، وَمَنِ اقْتَطَعَ مَالًا بِيَمِينِهِ فَلَا بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ تَوَلَّى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِهِمْ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ بِهَذِهِ السِّيَاقَةِ ” [التعليق – من تلخيص الذهبي: 7807 ، صحيح]

ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: سعید بن زید اور اروی کی بیٹی کے درمیان کوئی جھگڑا تھا، مروان نے کہا: ان دونوں کے درمیان صلح کروا دو، ہم نے ان میں مذاکرات کرانے کی کوشش کی۔ اور ہم نے کہا: آدھا حق اس عورت کو دے دو، سعید بن زید نے کہا: تمہارا کیا خیال ہے کہ میں اس کے حق میں کچھ کمی کر دوں گا؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس نے ایک بالشت زمین ناحق لی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سات زمینیں طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈال دے گا۔ اور جس نے قسم کھا کر کسی کا حق مارا، اس میں برکت نہیں ہو گی۔ اور جو شخص کسی قوم کی اجازت کے بغیر ان کا حکمران بن جائے، اس پر اللہ تعالیٰ کی ، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اور امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو نقل نہیں کیا۔

فضیلۃ العالم ڈاکٹر ثناء اللہ فاروقی حفظہ اللہ