سوال (5548)

ایک شخص کارٹون وغیرہ ایڈیٹ کرتا ہے، پھر وہ اسٹوریز وغیرہ بناتا ہے، کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

ہر وہ چیز جو بننے کے بعد ظاہر کر دے کہ یہ ذی روح چیز ہے، مثلاً یہ کیڑا مکوڑا ہے، یہ مکھی ہے، یہ انسان ہے، یہ مرد ہے یا یہ عورت ہے، وہ تصویر کہلاتی ہے۔ تصویر کی معیشت وغیرہ اختیار کرنا صحیح نہیں ہے۔ اس میں میوزک بھی شامل ہوتا ہے۔ تصویر سازی کی وجہ سے یہ کام صحیح نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: کیا اسلامی کارٹون اس زمرے میں آئیں گے یا وہ مستثنیٰ قرار دیے جائیں گے؟
جواب: ہمارا نزدیک اس کا بھی وہ حکم ہے، بلکہ وہ اور زیادہ پرخطر ہے، بلکہ وہ اور زیادہ محظور ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کارٹون کو باور کر رہے ہوتے ہیں کہ یہ فلاں صحابی یا پیغمبر ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: شیخ میرا سوال اس حوالے سے کہ جو کارٹون اس حوالے سے بناتے ہیں، جو دعائیں وغیرہ سکھاتے ہیں تو کیا یہ صحیح ہے، جس طرح پیغام ٹی وی والوں نے چلائے ہوئے ہیں؟
جواب: جب یہ کارٹون کا سلسہ شروع ہوا ہے، اپنے چینل میں یہ سلسلہ جاری کیا تو اختلاف رکھتے ہوئے بھی بعض علماء کرام گنجائش دے رہے ہیں، ہمارا موقف یہ ہے کہ جو چیز تصویر ہے، اس کا حکم واضح ہے، خواہ وہ دعا سکھانے کے لیے ہو، تصویر واضح ہے، یہ انسان ہے، یہ لڑکی ہے، تصویر کو بطور پیشے کے اختیار کرنا صحیح نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

جن علماء نے اس کی اجازت دی ہوئی ہے۔
بلکہ سب سے پہلے تو یہ سوال کرنا چاہیے کہ کیا بعض علماء نے اس کی اجازت دی ہے تو کیوں اور کن وجوہات کی بناء پر؟
پیغام ٹی وی اور بریلوی اور دیوبندی تمام مسالک کی جانب سے کارٹونز اینیمیشن یا سیریز بنائی جا رہی ہے کیا وہ اس زمرے میں آتی ہے؟

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ