سوال (1370)

كسي ضرورت مند كو خون دينا كيسا ہے ؟ كيا اس پر اجر ملتا ہے ؟

جواب

جسم کے دیگر اعضاء کسی کو عطیہ دینا یہ تو درست نہیں ہے ، لیکن خون چونکہ پیدا ہوتا رہتا ہے ، کسی کی جان بچانے کے لیے خون کا عطیہ دینا نہ صرف یہ جائز ہے ، بلکہ کار ثواب ہے ۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے ۔

“وَمَنۡ اَحۡيَاهَا فَكَاَنَّمَاۤ اَحۡيَا النَّاسَ جَمِيۡعًا” [سورة المائدة : 32]

«جس نے کسی ایک جان کو بچایا اس نے گویا کہ ساری انسانیت کی جان کو بچایا ہے»
اس لیے اس میں نہ صرف یہ کہ حرج کوئی نہیں ہے ، بلکہ ان شاءاللہ اجر و ثواب بھی ہے ، باقی یہ ہے کہ ایک اہم پہلو کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ ترجیحی بنیادوں پر خون اس شخص کو دیں جو اللہ سے ڈرنے والا ہو یا اگرچہ وہ فی الحال دین سے دور ہے ، لیکن اس کا دین کی طرف آنے کا امکان موجود ہو ۔
واللہ تعالیٰ اعلم

فضیلۃ العالم عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

ضرورت کے وقت انسان اتنے خون کا عطیہ دے سکتا ہے ، جس سے اسے کوئی نقصان نہ ہوتا ہو اور مسلمان ضرورت مند کی جان بچائی جاسکتی ہو۔

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ