سوال (121)
کچھ مشائخ نماز قصر کے حوالے سے فصیل شہر کی قید لگاتے ہیں ، اس پر اشکال ہوتا ہے کہ کچھ شہر تو بہت بڑے ہیں اور مزید ترقی (مادی) ہونے کے بعد یہ مزید پھیلیں گے۔
کیا یہ قید لگانا درست ہے ؟ کیا ایک ہی شہر میں 30 سے 35 کلومیٹر سفر کرنے پر بھی قصر نہیں ہوسکتی ہے ؟ علماء کرام سے اس کی وضاحت درکار ہے ؟
جواب
سفر کے حوالے سے سرحد اور حد کے اعتبار سے کچھ مباحث موجود ہیں کہ سفر کو کس طرح متعین کیا جائے گا ۔ اس میں صحیح بات یہی ہے کہ سفر وہی ہے جو عرف عام میں سفر کہلاتا ہے ، ایک ہی شہر میں 35 یا 40 کلومیٹر ہو اس کو سفر میں کوئی شمار نہیں کرتا ہے وہ روزانہ کا سفر ہوتا ہے ، اورنگی سے ایک شخص نکلتا ہے گلشن حدید تک 36 کلومیٹر کا فاصلہ ہے اس کو کوئی سفر نہیں کہتا ہے ، عرف عام جس پر سفر کا اطلاق ہوگا وہی سفر ہے اس میں نماز قصر ہوگی ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے ۔ احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ شہر کی حدود سے باہر جاکر قصر کرے ، قصر نہ بھی کرے تو کیا حرج ہے۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ