سوال (4962)

اوکاڑہ سے میرپور خاص تک کا سفر ہے اور وہاں پندرہ دن رہنے کا ارادہ ہے، اس کے بعد کراچی جانا ہے تو کیا میں قصر نماز پڑھوں گا؟

جواب

اوکاڑہ سے میرپور خاص تک کا سفر کیا اور وہاں پندرہ دن رہنے کا ارادہ ہے تو اس صورت میں وہاں قصر ہی کریں گے کیونکہ حدیث میں انیس دن تک قصر کا ذکر ہے۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَاصِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَقَمْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ تِسْعَ عَشْرَةَ نَقْصُرُ الصَّلَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ وَنَحْنُ نَقْصُرُ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ تِسْعَ عَشْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا زِدْنَا أَتْمَمْنَا.[صحیح بخاری، حدیث نمبر: 4299]

عبداللہ بن عباس رضی اللہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ سفر میں (فتح مکہ کے بعد) انیس دن تک تو نماز قصر پڑھتے تھے ‘ لیکن جب اس سے زیادہ مدت گزر جاتی تو پھر پوری نماز پڑھتے تھے۔
تنبیہ: اگر تردد کی حالت ہو کہ معلوم نہیں آج جائیں یا کل، کبھی بھی جاسکتے تو اس صورت میں قصر ہی کریں گے خواہ سال ہی کیوں نا گزر جائے۔ لیکن جب متعین ہو کہ اتنے دن رہنا ہے تو اس صورت میں اگر انیس دن یا اس سے کم دن رہنا طے ہو تو قصر کریں گے اگر انیس دن سے زیادہ رہنے کا ارادہ ہو تو پہلے دن سے ہی پوری نماز پڑھیں گے۔
[وضاحت کے لیے شیخ زبیر علی رحمہ اللہ کی کتاب،ھدایة المسلمين، صفحہ: 89، دیکھ سکتے ہیں]
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ