سوال (257)
کیا ابدی تارک صلوٰۃ کافر ہے ؟
جواب:
یقینا اس میں کوئی شک نہیں ہے ، صحابہ کرام کے بارے میں آتا ہے ۔
عبداللہ بن شقیق فرماتے ہیں:
“كَانَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَا يَرَوْنَ شَيْئًا مِنَ الْأَعْمَالِ تَرْكُهُ كُفْرٌ غَيْرَ الصَّلَاةِ” [سنن الترمذي: 2622]
’ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نماز کے سوا کسی عمل کے چھوڑ دینے کو کفر نہیں سمجھتے تھے‘۔
اس سے معلوم ہوا ہے کہ صحابہ کرام کے نزدیک تارک الصلاۃ کافر ہے۔ باقی اس کو ہم عملی کافر ہی کہہ سکتے ہیں ، اعتقادی کافر نہیں کہنا چاہیے کیونکہ اس کے باطن کا ہمیں اندازہ نہیں ہے ۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ