سوال
ایک عورت جو کہ وفات پا چکی ہے اور اسکی ایک بیٹی اور شوہر زندہ ہے اور اس نے دوسری شادی کرلی ہے۔اس عورت کو اس کے بھائیوں اور والدین نے جہیز دیا تھا۔اسکی وفات کی دوسری رات اسکے بھائی اور والدین وہ سارا مال لڑکے یعنی شوہر کی والدہ کے ہاتھ میں دے آ ئےتھے کہ یہ اس بچی کا یعنی اس عورت کی بیٹی کا ہے۔ لیکن سسرال والے اب یہ سامان اپنی ذات پر استعمال کر رہے ہیں۔اب عورت کے بھائیوں کو اندیشہ ہے کہ یہ مال اس یتیم بچی کو نہیں دیں گے، اس لیے اب وہ واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں، جبکہ سسرال والے کہہ رہے ہیں کہ اس مال پر شریعت کے مطابق ہمارا حق ہے۔یہ مسئلہ دونوں خاندانوں کے درمیان بہت سنگین ہوا ہے۔
علماے کرام سے گزارش ہے کہ وہ اس مسئلہ کا حل بتائیں۔ عورت کا خاندان: عورت فوت ہو چکی ہے، شوہرزندہ ہے، بیٹی ایک ہے اور زندہ ہے، والد اور والدہ زندہ ہے۔ بہنیں 3 ہیں اور زندہ ہیں، بھائی3 ہیں اور زندہ ہیں۔مال سونا، آدھا تولہ انگوٹھی ایک ۔ 3 ماسے بڑے ٹوپس 3 ماسے چھوٹے ٹوپس پونے تولے کی 3 انگوٹھیاں ڈیڑھ ماسے چھوٹی انگوٹھی باقی مال: 750000 مالیت کا ہے۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
والدین اپنی بیٹی کو جوجہیز دیتے ہیں وہ جہیز اس بیٹی کی ملکیت ہوتا ہے۔ اور اس کی وفات کے بعد یہ اس کا ترکہ شمار ہوتا ہے۔ اور یہ صرف اس بیٹی کا نہیں بلکہ تمام وارثوں میں حصصِ شرعی کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔
اس کے ترکہ میں نہ سسرال والوں کو اپنی مرضی کرنے کا اختیار ہے۔ اور نہ ہی اس کے والدین کو اپنی مرضی کرنے کا اختیار ہے۔
اس کا حل یہ ہے، کہ اسکی وراثت کے 12 حصے کیے جائیں۔
12 میں سے1/4 حصہ خاوند کا ہے، نصف بیٹی کو ملے گا جو کہ 6حصے بنیں گے۔ اور چھٹا حصہ والد اور چھٹا حصہ والدہ کو ملے گا۔
جب ان کےحصوں کوجمع کیاجائے تو13حصے بنتےہیں تواس کامطلب یہ ہواکہ مسئلہ عولی ہےیعنی ترکہ کے12 کے بجائے13حصےکیے جائیں گے۔ اس لڑکی کے بہن بھائی محروم رہیں گے۔ان کو کچھ نہیں ملے گا، اسی طرح سسرال میں سے بھی سوائے شوہر کے کسی کو کچھ نہیں ملے گا۔
ہاں اگر لڑکی کے والدین نہ لینا چاہیں تو وہ اپنی نواسی کو دے سکتے ہیں۔
جتنی بھی مالیت بنتی ہے ا س میں سےچوتھا حصہ خاوند کا ہے نصف بیٹی کو ملے گا ۔ اور چھٹا حصہ والد اور چھٹا حصہ ہی والدہ کو ملےگا ، اس طرح کل مال تمام ورثا میں ان کے حصوں کے مطابق تقسیم ہو جائے گا۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ