کیا سیدنا علی رضی اللہ عنہ مولود کعبہ ہیں؟

سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں مشہور ہے کہ آپ رضی اللہ تعالی عنہ خانہ کعبہ کے اندر پیدا ہوئے۔
آئیے دیکھتے ہیں دلائل کی دنیا میں اس دعویٰ کی کیا حیثیت ہے۔
⁦✴️⁩ پہلی بات تو یہ سمجھ لیں کہ خانہ کعبہ میں کسی کی پیدائش کا ہوجانا ایک اتفاقاً پیش آنے والا واقعہ ہے اس سے کوئی فضیلت ثابت ہونا محلِ نظر ہے۔
اگر خانہ کعبہ میں پیدا ہونا واقعتاً کوئی اعزاز ہوتا تو انبیاء کرام بالخصوص خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم اس اعزاز سے محروم نہ رہتے۔
پہلے جدّ الانبیاء سیدنا ابراہیم علیہ السلام اور پھر امام الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ضرور اس اعزاز سے نوازا جاتا۔ امت کی چنیدہ اور برگزیدہ شخصیات، صحابہ کرام، آئمہ عظام اور اولیائے کرام میں سے کسی کی ولادت مسجد میں ضرور ہوتی۔
جو بات معتبر دلائل سے ثابت ہے وہ یہ ہے کہ حضرت حکیم بن حزام رضی اللّٰہ عنہ جو کہ سیدنا خدیجۃ الکبریٰ رضی اللّٰہ عنہا کے بھتیجے تھے خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔
📚 ملا علی قاری حنفی رح نے شرح شفا میں وضاحت فرما دی ہے:

حکیم بن حزام ولد فی الکعبة ولا یعرف احد ولد فی الکعبة غیره علی الاشهر (شرح الشفاء : ١۵۹/١)

“حضرت حکیم بن حزام ہی مولود کعبہ ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ ان کے علاوہ بھی کوئی مولود کعبہ ہے اور یہی مشہور ترین ہے”
📚 اس کے علاوہ علامہ حسین بن محمد الدِّیار البَکْري (المتوفی: 966ھ)نے تاریخ الخمیس میں ذکر کیا:

”ویقال: ولادتہ في داخل الکعبة، ولم یثبت“․
(تاریخ الخمیس في أحوال أنفس النفیس، ذکر علي بن أبي طالب: 2/275، دار صادر)

یعنی کہا جاتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے؛ لیکن یہ بات ثابت نہیں ہے۔
۔📚 امام مسلم بن حجاج ؒ کی شہادت:۔
امام موصوف اپنی مایہ ناز کتاب “صحیح مسلم” میں فرماتے ہیں۔

وُلِد حكيم في جوف الكعبة، وعاش مئة وعشرين سنة. (باب ثبوت اخیار المجلس للمتبایعین 176/10)

کہ حکیم بن حزام کی ولادت کعبہ مشرفہ کے اندر ہوئی اور انہوں نے ایک سو بیس سال عمر پائی،
🌷 علامہ،نسابہ، اخباری، مصعب بن عبداللہ سیدنا حکیم بن حزام کو مولود کعبہ قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

ولم يولد قبله ولا بعده في الكعبة احد (المستدرک للحاکم: ج 3، ص 236، وسندہ صحیح)

”اورنہ آپ سے پہلے کوئی کعبہ میں پیدا ہوا اور نہ ہی بعد میں”
📘 حافظ نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

قالوا ولد حكيم في جوف الكعبة ولا يعرف احد ولد فيه غيره واما ماروي ان علي بن ابي طالب رضي الله عنه ولد فيها فضعيف عند العلماء۔ (تهذیب الاسماء واللغات للنووی:ج1 ص149)

“انہوں نے کہا کہ حکیم (بن حزام) کعبہ میں پیدا ہوئے اور ان کے علاوہ کسی کے بارے میں یہ بات معروف نہیں اور جو علی بن ابی طالب کے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ کعبہ میں پیدا ہوئے یہ علماء کے نزدیک ضعیف ہے”
📕 حافظ ابن حجر عسقلانی رح سیدنا حکیم بن حزام ؓ کی جائے پیدائش کے بارے رقم طراز ہیں:

أن حكيما ولد في جوف الكعبة قال وكان من سادات قريش وكان صديق النبي صلى الله عليه وسلم قبل المبعث وكان يوده ويحبه بعد البعثة،

سیدنا حکیم بن حزام رضی اللّٰہ عنہ کی جائے ولادت کعبہ ہے، آپ کا شمار قریش کر سرداروں میں ہوتا تھا، بعثت سے قبل حکیم بن حزام نبی اکرم ﷺ کے دوست تھے اور بعثت کے بعدبھی وہ آپ ﷺ سے مَحبت کرتے تھے،
( الاصابة في تميز صحابة لابن حجر عسقلاني: ٢/٩٧’ دار الكتب العلميه لبنان)
⁦✴️⁩⁦⁩ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی جائے پیدائش:
خلیفہ بن خیاط (متوفی ۲۴۰ ھ ) لکھتے ہیں:
ولد علی بمکة فی شعب بنی هاشم۔ (تاریخ خلیفہ بن خیاط :ص١۹۹)
یعنی حضرت علی کی ولادت مکہ میں شعب بنی ہاشم میں ہوئی۔
📕 ابن عساکر لکھتے ہیں: ولد علی بمکة فی شعب بنی هاشم (تاریخ دمشق کبیر: ج۴۵ ص ٦٦٨)
حضرت علی کی ولادت مکہ میں شعب بنی ہاشم میں ہوئی۔
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ثابت شدہ فضیلت اور عظمت کے دلائل اس قدر ہیں کہ اس کو بیان کرنے کے لیے ایک طویل وقت درکار ہے۔تو کیوں ہم مختلف فیہ باتوں میں الجھے ہوئے ہیں۔
اہل سنت کے نزدیک اہل بیت سے محبت عین ایمان ہے۔ ان کے نزدیک سیدنا علی رضی اللہ عنہ اہل بیت رسول میں شامل ہیں۔
🟢 سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنے بارے میں خوب فرمایا ہے کہ’’میرے بارے میں دو (قسم کے) شخص ہلاک ہو جائیں گے:
1. غالی (اور محبت میں ناجائز) افراط کرنے والا۔۔۔۔ اور
2. بغض کرنے والا حجت باز ‘‘
(فضائل الصحابۃ للامام احمد ۲/ ۵۷۱)

اللھم ارنا الحق حقاً وارزقنا اتباعه وارنا الباطل باطلاً وارزقنا اجتنابه۔ اللھم وفقنا لما تحب وترضیٰ آمین

✍️ عبدالرحمان سعیدی

یہ بھی پڑھیں: حفظ کے اساتذہ کے حقوق و فرائض