سوال
ایک خاتون نے دوران عمرہ طواف کرنے کے بعد بھول کر بال کاٹ لیے اور اپنے ہوٹل میں بھی واپس چلی گئی، صفا مروہ کے درمیان سعی نہیں کی، اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
حج و عمرہ یا کسی بھی عبادت کی ادائیگی سے پہلے اس کے متعلق مکمل طور پر شرعی رہنمائی لینا ضروری ہے، تاکہ ایک تو ان عبادات میں ممکنہ کوتاہی سے بچا جا سکے، دوسرا خود اپنی طرف سے ہم اپنے لیے جو مشکلات پیدا کر لیتے ہیں، اہل علم سے رہنمائی لے کر ان سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
مذکورہ مسئلہ میں سفر سے پہلے اگر شرعی رہنمائی ان کے پاس ہوتی تو یقینا وہ اس مشکل میں مبتلا نہ ہوتے!
یہ بڑی قابل تعجب اور تشویش ناک بات ہےکہ لوگ اتنی رقم خرچ کر کے حج و عمرہ کے لیے جاتے ہیں لیکن مناسک حج وعمرہ نہیں سیکھتے۔
جیسا کہ اس خاتون نے طواف کرنے کے بعد بال کاٹ لیے اور سعی بھی نہیں کی، گویا کہ اس نے احرام کی حالت میں ہی بال کاٹ لیے ہیں، اب اس کے لیے حکم یہ ہے کہ یہ فدیہ ادا کرے۔
فدیہ میں اس کو اختیار ہے ،تین دن کے روزے رکھ لے یا ایک بکری ذبح کرکے چھ مسکینوں کو کھانا کھلائے، اور دوبارہ سعی کرکے بال کٹوا کر احرام سے باہر آ جائے۔
باقی رہا اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان :
“رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا”.[البقرہ:286]
’اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا‘۔
اور اسی طرح بھول چوک کی معافی کے متعلق احادیث وغیرہ ، تو ان آیات و احادیث کامطلب یہ ہے کہ بھول چوک سے مواخذہ نہیں ہو گا، یہ مطلب ہرگز نہیں کہ شرعی حکم بھی لاگو نہیں ہوگا۔
اس خاتون سے جو بھول ہوئی ہے اس کی تلافی کے لیے فدیہ دینا اور دوبارہ سعی کرکے بال کٹوانا ضروری ہے۔
جیسا کہ اگر کوئی شخص نماز میں بھول جائے تو اس سے مواخذہ نہیں ہوتا لیکن اس کی تلافی کے لیے سجدہ سہوکرنا ہوتا ہے۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ