سوال (3621)

ایک لڑکی نے بھاگ کر نکاح کیا ہے، کورٹ میرج کیا ہے، اب اس کو واپس لے آئے ہیں، طلاق کا مطالبہ کیا ہے، اس نے ایک نوٹس دے دیا ہے، طلاق کا باقی دو نوٹس کا کوئی پتہ نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ اب اس کی عدت وغیرہ کا کیا حکم ہے، اس کا نئی جگہ نکاح کرنا چاہتے ہیں، ایسا ہو کہ سرکاری طور پر بھی کوئی مسئلہ درپیش نہ ہو اور نکاح بھی ہو جائے۔

جواب

ہمارا موقف یہ ہے کہ بغیر ولی کے نکاح نہیں ہے، باقی ولی راضی ہے، گواہ موجود ہیں اور تمام شرائط پوری ہیں تو ٹھیک ہے، ورنہ نکاح باطل ہے، اگر کسی عورت نے بھاگ کر شادی کی ہے، کوئی شریک بھی نہیں ہوا، لیکن قانونی طور پہ ایسا نکاح مانا جائے گا، تو قانونی طور پہ اس کو طلاق دے دی گئی ہے، اگر قانونی نکاح معتبر ہے تو قانونی طلاق بھی معتبر ہوگی، جو لوگ شریعت کے باغی ہیں، اپنی مرضی چلا رہے ہیں تو ان کو قانون کے حوالے کردیا جائے، قانون ان کا نکاح کرواے اور قانون ان کو طلاق دے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ