سوال (215)

میرے فلیٹ کی مالیت پچاس لاکھ ہے ، میری ذاتی چیز ہے ، میں اس کو کرائے پر چڑاھتا ہوں ، ایک کرایہ دار مجھے لاکھ روپے ایڈوانس دے رہا ہے ، پندرہ بیس ہزار کرایہ دے گا ، ایک کرایہ دار مجھے پندرھ لاکھ ایڈوانس دے رہا ہے ، تین ہزار روپیے کرایہ دے گا ، وہ ایڈوانس زیادہ دے رہا ہے ، کرایہ کم دے رہا ہے ، کیا ایسے بندے کو کرایہ میں دینا صحیح ہے ؟

جواب:

مارکیٹ ، شہر ، بستی ہر جگہ یہی چل رہا ہے ، بہرحال ہم تو اس کو جائز نہیں سمجھتے ہیں ، کیونکہ مالک جو رقم لیتا ہے اس کو وہ استعمال کرتا ہے حالانکہ وہ اس کے پاس امانت ہوتی ہے ، ہم تو اس کے استعمال کو جائز ہی نہیں سمجھتے ہیں ، لیکن مالک کہتا ہے یہ میرا پیسہ ہے ، حالانکہ وہ اس کو واپس بھی کرنا ہوتا ہے ، بڑی رقم کی وجہ سے وہ کرایہ گرا دیتا ہے ، یہ تو واضح طور پہ پیسے کے اوپر پیسے کی بات ہے ۔ ہر وہ قرضہ جو نفع کا باعث بنے وہ سود ہے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ