سوال (263)

ہم پانچ بہنیں ہیں ، ہمارے والدین فوت ہوچکے ہیں ، ہمارے والد نے کہا تھا کل جب تم اس مکان کو بیچو تو تم میں سے ایک بہن خرید لے ، وہ بہن باقیوں کو حصہ دے دے ، والد نے یہ کہا تھا کہ میری بیٹیاں غریب ہیں اس لیے جتنے کی جگہ بکے وہ بہن ایک لاکھ بہنوں کو کم دے ، لیکن جگہ میری بیٹاں ہی لیں ، جگہ دس لاکھ کی بیچ دی ہے ، میری بہن نے کہا ہے کہ ابو کی وصیت کے مطابق نو لاکھ بہنوں کو دیتی ہوں ، پھر تمام بہنوں کو ایک لاکھ اسی ہزار دیے ہیں ، ابھی سب کے پاس اپنے مکان ہیں اس بہن کے پاس نہیں ہے ، پھر وہاں بہن رہ رہی تھی ، پھر اس کے بچے کچھ معاملات کی وجہ سے پولیس نے کہا ہے کہ یہاں سے نکل جاؤ ، ابھی وہ کرایہ کے گھر میں رہ رہی ہے ، اس نے مکان بیچنے کا ارادہ کیا ہے ابھی پچیس لاکھ لگ رہے ہیں ، اب کیا پہلے جو ایگریمنٹ ہوا تھا وہ صحیح ہے یا وہ بہن نئی قیمت کے مطابق بہنوں کو پیسے دے گی ؟

جواب:

بظاہر یہی ہے کہ یہ سب بہنیں وہ مکان اپنی اُس بہن کو تیئس سال پہلے بیچ چکی ہیں اور اُس کی ملکیت میں دے چکی ہیں۔اُس وقت جو ریٹ طے ہوا تھا، وہی رہے گا. واللہ أعلم.

فضیلۃ العالم محمد طاہر حفظہ اللہ

جی یہ بات تو ٹھیک ہے کہ مکان فروخت ہو چکا ہے اور قیمت طے ہے ، لیکن جو ہر ہر فریق کے حصے میں ایک لاکھ اسی ہزار آیا ہے وہ اس کے ذمے قرض تھا ، اب دیکھنا یہ ہے کہ جو اتنے عرصہ میں کرنسی ڈاؤن ہوئی ہے اس کا کیا کیا جائے اب یہاں جو قرض کی مالیت کم ہوئی ہے اس کو پورا کیا جائے گا یا نہیں ، یہ مسئلہ کچھ عرصہ پہلے میں نے دیکھا تھا تو اگرچہ مسئلہ مختلف فیہ ہے کچھ علماء کہتے ہیں کہ اگر ایک ثلث تک کرنسی کی مالیت پر اثر پڑا ہے تو وہی قرض لوٹایا جائے گا اگر اس سے زیادہ تو کمی پوری کی جائے گی ، مختصر راجح یہی معلوم ہوا تھا کہ مطلقا قرض کی کمی کو پورا کیا جائے گا مثلا اگر کسی نے تین سال پہلے ہزار روپے قرض دیے تھے تو آج چونکہ ہمارے کرنسی دو گنا گر گئی ہے تو آج وہ تین ہزار واپس کرے گا ، یہ قرض پر نفع نہیں بلکہ اس کی کمی کو پورا کیا گیا ہے ، صورت مسئولہ میں بہتر تو یہی ہے کہ اگر وہ بہن غریب ہے دوسروں سے تو تعاون کی غرض سے کم پیسے ہی وصول کیے جائیں ، [مجلة مجمع الفقه السلامي: رقم العدد 3٫5٫8٫ ] ان میں ابحاث کو دیکھا جا سکتا ہے ۔

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ