سوال (124)
یہ ایک تحریر سوشل میڈیا میں دیکھنے میں آئی ہے ۔ جس کی وضاحت مطلوب ہے ؟
بھائی مجھے بہت افسوس ہوا ہے کہ
مولوی صاحب نے کس حدیث سے ثابت کیا ہے کے مسجد میں کرسیاں لگاؤ ؟ حدیث میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حکم زمین پر ہے نہ کہ کرسیوں پر ہے ، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تھے تو آپ نے زمین پر بیٹھ کر نماز پڑھی تھے ، گذشتہ 1400سال سے مسلمان مسجد میں ہمیشہ زمین پر نماز پڑھتے رہے ہیں کرسیاں نہیں تھیں ، 1990 کے بعد مسجد میں کرسیاں رکھنے کا رواج آیا ہے ، میں سمجھتا ہوں کے امیروں اور رٹائر افسران کے احترام میں مسجدوں میں کرسیاں لانے کے لیے فتوی دیا گیا ہے ، آج میں مشاہدے کے روشنی میں بتاتا ہوں ، پورا شہر پیادہ گھومنے والے لوگ ، گاڑیاں خود چلانے والے لوگ ، دھرنے اور احتجاج میں زمین پر بیٹھنے والے لوگ لیکن مسجد میں کرسی پر نماز پڑھتے ہیں ، کیونکہ امام صاحب نے فتوی دیا ہوا ہے۔
جواب
اس کا جواب یہی ہے کہ ہم بھی شوقیہ کرسی پر نماز پڑھنے سے منع کرتے ہیں ، باقی مجبوری کے احکامات الگ ہیں ، وہ چاہے کرسی ، بیڈ ، اسپتال کا پلنگ ہو ، یہ مریض کے اوپر ڈپینڈ کرتا ہے ، ظاہر سی بات ہے کہ ہر کسی کے لیے تو ممکن نہیں ہے ۔ باقی یہ حقیقت ہے کہ اس میں تجاوز ہو رہا ہے ، ناجائز فائدہ اٹھایا جا رہا ہے ، حقیقت یہی ہے کہ پیدل چلنے والے ، ریڑھی لگانے والے ، شاپنگ کرنے والے وہ بھی کرسیاں ڈھونڈتے پھرتے ہیں ، ان کی مذمت ہونی چاہیے البتہ مجبوری کے احکامات الگ ہیں ، مجبور و معذور کو جیسے سہولت ہو وہ نماز پڑھ لے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ